کچھ عرصہ پہلے انٹر نیٹ پاکستان میں

Posted on at


کچھ عرصہ پہلے یعنی آج سے ١٥ سال پہلے انٹر نیٹ پاکستان میں عام نہیں تھا اور انٹر نیٹ کیفے پر لوگ جا کر صرف گانے سنتے یا فلم دیکھتے تھے اور ایک گھنٹہ ٢٠ روپے کا ہوتا تھا اور پتا بھی نہیں چلتا تھا گھنٹہ گزر جاتا تھا اور لوگ بیٹھے رہتے تھے تب بجلی کی لوڈ شیڈنگ بھی اتنی نہیں ہوتی تھی اور لوگ چار چار گھنٹے نیٹ کیفے میں بٹہے رہتے تہے اور                                                                                                                                                                                جب کھلابٹ سے نیٹ کیفے بینڈ ہو جاتا تو کئی لوگ ہریپور چلے جاتے تہے اور رات لیٹ تک انٹر نیٹ استمال کرتے تہے اور اس وقت حالت بھی بوہت اچھے ہوتے تھے دھماکوں یا قتل و غارت کا نام  و نشان تک نہ ہوتا تھا اور بےفکر ہوکر لوگ گھروں کو واپس بھی ا جاتے تہے 

لیکن اس وقت میرے بڑھے بھائی نے گھر میں نیٹ لگوایا تو ایک عجیب سی چیز لگتی تھی اور وو مجھے بولا کر بولتا کہ تمہیں کیا دیکھنا ہے تو میں اسے گانے کی فرمائش کرتا جب وو سرچ کرتا تو اسی وقت ا جاتا اور میں خوش ہوتا اور دوسرے لوگوں کو کہتا کہ ہمارے گھر میں کمپیوٹر پر ہر چیز اتی ہے جیسے آج کل بچے کرتے ہیں دوسروں کو جلانے کے لئے میں بھی اس وقت بچا ہی تھا اور روز بھی کو تانگ کرتا کہ مجھے گانا لگا کر دو                

اور اس وقت نیٹ کا یہ حال ہوتا تھا کہ سپیڈ بوہت ہی کم ہوتی تھی اور ڈاریکٹ چلتا تھا آج کل تو ڈی ایس ایل ہے جو کہ سپیڈ بھی تیز اور بغیر کسی مسلے کے چلتا ہے لیکن اس وقت ایسا نہیں ہوتا تھا اس وقت آپ یا تو فون استمعال کر سکتے تھے یا نیٹ 

اور بل بھی کافی اتا تھا ہر ماہ کا بل ١٠ ہزار سے زیادہ اتا تھا اور ایک دفع تو ٥٠ ہزار بل بھی آیا تھا لیکن ہم نے بل کم کروایا اور ٣٠ ہزار بھرے اور اس وقت بوہت ہی کم سپیڈ کی وجہ سے ہمیں کافی ٹائم انتظار کرنا پڑھتا تھا ایک فائل اوپن کرنے میں آج کل یہ بوہت آسان ہے اور اب وو مزہ بھی نہیں رہا کیوں کہ جب کوئی چیز عام ہو جائے تو اس کا مزہ بلکل ختم ہی ہو جاتا ہے 

 اس وقت کمپیوٹر بھی بوہت ہی مہنگے ہوتے تہے پینٹیم ٤ جس کے پاس ہوتا تو وو بوہت ہی خوش ہوتا تھا اور ہم نے پینٹیم ٣ لیا تھا مجھے آج بھی اچھی تارہا یاد ہے ١٣ ہزار میں پڑھا تھا آج کل تو پینٹیم ٤ بھی ٥ ہزار کا مل جاتا ہے اس کے بعد میرا بھی انگلنڈ چلے گئے اور پھر میں نے ووہی کمپیوٹر ٦ ہزار میں بیچ دیا تھا لیکن اس وقت یہ چیزیں بوہت ہی انوکھی ہوتی تھیں اور بڑا ہی مزہ اتا تھا جب رات کو ہم دونوں بھائی بیٹھ کر ایک دوسرے سے پوچھتے تھے کہ آج کون سا گانا لگائیں کون سی فلم دیکھیں لیکن آج کل سب کچھ ہونے کے باوجود وو مزہ نہیں رہا جو کہ آج سے چند عرصہ پہلے تک ہوتا تھا میں آج بھی ان دنوں کو یادف کرتا ہوں تو آنکھوں میں آنسو ا جاتے ہیں 



About the author

abid-khan

I am Abid Khan. I am currently studying at 11th Grade and I love to make short movies and write blogs. Subscribe me to see more from me.

Subscribe 0
160