بلند فشار خون، اسباب اور سدباب

Posted on at



دنیا کی آبادی کا تقریباً ایک چوتھائی حصہ بلند  فشار خون کی بیماری میں مبتلا ہے اور ماہرین کے مطابق ہمارے ملک میں کم و بیش اس کا تناسب، ایک تناسب دو ہے یعنی نصف یا اس سے زیادہ عارضہ قلب میں مبتلا ہے۔ اس عارضہ کی وجوہات یقیناً ہماری زندگیوں کے چل چلن پر منحصر ہے جو بےاعتدالی کا شکار ہے۔ شوگر کا مرض ، تمباکو نوشی، آرام طلبی اور سستی، ورزش اور جسمانی مشقت کی کمی ، ذہنی تناؤ، عمر کا تقاضا، وزن کا بڑھ جانا اور دیگر کئی وجوہات ہیں۔ ہمارے کھانوں میں نمک کی زیادتی بھی اس کی ایک وجہ ہے اور بازاروں میں پیک شدہ چیزیں جو کسی   قانون اور ضابطے کے بغیر بنائی اور بیچی جاتی ہیں۔  بلڈپریشر  کی ایک اور وجہ ہمارے سکول اور کالجوں کے بچوں میں موٹاپے کا رحجان ہے۔



بلندفشار خون کی بیماری کی عام علامات میں سردرد، تھکان، چکر آنا، نیند کی کمی، سانس میں مسائل ، بے ترتیب دھڑکن وغیرہ شامل ہیں۔ ایک نارمل انسان کی دل کی دھڑکن اَسی 80     اور 120 ہونی چاہیئے۔ جب کہ 90 اور 140 ہائی بلڈپریشر کی علامت ہے۔



ہم اپنی طرز زنگیوں میں مناسب تبدیلیاں لا کر اس بیماری پر قابو پا سکتے ہیں۔


ٹینشن یا تناؤ کو اسلامی اصولوں، صبر شکر، ذکر و صلوۃ کی کوشش سے حل کیئے جا سکتے ہیں۔  مادی مملات میں امیر لوگوں کو دیکھنے کی بجائے اپنے سے غیریب لوگوں کا دیکھنا چائیے اور اللہ کا شکر بجا لانا چاہیئے جس نے ہمیں انگنت نعمتوں سے نوازہ ہے۔



طبعی نقطہ نظر سے کیلشیم اور میگنیشیم  کی کمی بھی بلند  بلند فشار خون کا باعث بنتی ہے۔ ان کی کمی سے دل کی بیماریاں، دماغ کے خون کا بلاک ہونا، اعصابی کمزوری اور شوگر جیسی بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ہم اپنی کھانے کی روزمرہ غذا کو اعتدال پر رکھ کر اور فطری اور قدرتی چیزوں کا استعمال کر کے اس خطرناک اور جان لیوا بیماری پر قابو پا سکتے ہیں۔ ہمیں اپنی غذا میں کیلشیم کا استعمال کرنا چاہیئے۔ کیلشیم سے ہمارا وزن اعتدال پر رہتا ہے۔ دہی ، پنیر ، مچھلی ، پالک ، بند گوبھی ، شلغم ، مالٹے کا جوس، سویابین وغیرہ جیسی غذائیں اپنی روزمرہ کے کھانوں میں لانی چاہیئے۔  ذہینی تناؤ کو ختم کرنے کے لئے سونے سے پہلے ایک گلاس دودھ پی لینا چاہیئے۔ چقندر کا جوس بھی استعمال میں لانا چاہیئے۔




میگنیشیم  گندم ، چاول ، لوکی ، ناریل ، سورج مکھی کا بیج ، بادام صنوبر جیسی  قدرتی اجناس میں پایا جاتا ہے جن کے استعمال سے ہائی بلڈپریشر کو اعتدال پر لایا جاسکتا ہے۔ ہمیں اپنی روزمرہ کی غذاؤں میں نمک کو کم از کم مقدار میں استعمال کرنا چاہئے کیونکہ تقریباً سب ہی قدرتی اجناس میں نمک کی مقدار پہلے ہی سے موجود ہوتی ہے جو انسانی جسم کے لئے کافی ہوتا ہے ۔


ہمیں ہائی بلڈپریشر جیسے مرض سے بچنے کے لئے صبر و شکر کو اپنی زندگی کا اوڑھنا بچھونا بنانا ہو گا۔ جو ذہنی تناؤ کے خاتمہ کا بہتر طریقہ ہے اور زندگی کے ہر معاملے میں اعتدال اور صبر سے کام لینا ہو گا۔ ورزش اور لمبی چہل قدمی سے ہم اس مرض سے بچ سکتے ہیں اوراس پر قابو پا سکتے ہیں۔  



160