اسلامی تعیلم اور فکر اخرت

Posted on at


 

ہمارا دین اسلام کیایہی کہتا ہےزراسوچےآج بھی ہمارےپاس وقت ہےہم اپنےماحول کو اچھابناسکتےہیں ہم اپنی زندگی کوتباہی سےبچاسکتےہیں جن لوگوں کو اپنےمال دولت پرغرور تھا آج وہی لوگ قبرمیں سورہےہیں۔وہی حسن والےجن کو اپنےحسن پرنازتھامٹی جوکپڑوں پرپڑتی تومٹی کوخادسےصاف کرتے۔اج انہوں نےاپنی بادشاہی چھوڑدی ہےجہنوں نےغریبوں کا حق مارآج وہی لوگ جو بڑے بڑے خواہشات کے مالک تھے ان کی حالت خراب ہو گئی ہے آج ان مال والوں سے پوچھوں حسن والوں سے پوچھوں کہ کوئی ان کی خبر لیتا ہے یا نہیں۔

میرے خیال میں ایسے چند ہی انسان ہوں گے جن کو سورۃ فاتحہ پڑھنے کا خیال آتا ہو مگر وہ بھی کبھی کبھی آج کی نوجوان نسل ایسی جنہیں اپنے بزرگوں کی قبر معلوم نہیں کہتے ہیں کیسے کیسے نوجوان کھا گئی بس یہی اس انسان کا مقام ہے یہی اس کا انجام۔

موت کے آنے کی خبر نہیں آج کیا وہ چند لمحوں میں کیا ہونے والا ہے کسی کو بھی پتا نہیں۔انسان کی زندگی ایک ٹوٹے ہوئے پھول کی مثال ہے جو کھی بھی خوشبو دیں اور نہ کسی کو سایہ دے۔اس چند لمحوں کی زندگی کو آپ بہترین بنا سکتے ہیں اسے خوشیوں میں بانٹیں اپنے اندر اچھائی پیدا کریں محنت اور دیانتداری کام کریں اوردوسروں کے دکھ دردمیں شریک ہوں۔

اپنےدامن کوپھولوں سےبھریں خوب نیکیاں کریں اپنےوالدین کی عزت اوراحترام کریں تاکہ آنےوالی نسل آپ کی عزت اوراحترام کریں چند لمحوں کی زندگی کوخوشیوں سےبھردیں پھر اپنی زندگی کوآپ تنہامحسوس نہیں کریں گےاللہ پاک نے فرمایا کہ دوچیزیں جسے انسان نے اپنائیں وہ کامیاب ہے نفس خواہشات اورزبان کو صیحح استعمال کرنا۔



About the author

160