پاکستان میں معاشی عدم توازن اور دیگر مسائل

Posted on at


معاشی عدم توازن سے مراد یہ ہے کہ ہمارے اخراجات زیادہ  اور آمدن کم ہو یا ہماری ضروریات زندگی کا حصول آمدن ممکن نہ ہو۔ پاکستان گزشتہ 58 سالوں سے  معاشی عدم توازن کا شکار رہا ہے۔ کیونکہ آمدن کم اور اخراجات زیادہ رہے ہیں۔ اس کا سبب یہ ہے کہ ہمارے غیر ترقیاتی اخراجات بہت زیادہ  اور ترقیاتی اخراجات کم ہیں۔ ہماری برآمدات کم اور درآمدات زیادہ ہیں۔ اس لیے بجٹ میں خسارہ معاشی عدم توازن کا شکار رہا ہے۔

ہمیں اپنے بجٹ کا بڑا حصہ قرضوں پر سود کی شکل میں ادا کرنا پڑتا ہے یا پھر دفاع کے اخراجات پورے کرنے پڑتے ہیں۔ اگر دیکھا جائے تو  یہ دونوں اخراجات پاکستان   کے بجٹ  کا تقریبا 80 فی صد بن جاتے ہیں اور ترقیاتی اخراجات بمشکل 20 فی صد رہ جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ   ہم عدم استحکام کا شکار رہے ہیں۔

قیام پاکستان کے وقت آبادی زیادہ تھی اور وسائل موجود نہ تھے۔ پاکستان غیر موزوں حالات سے دوچار تھا کہ 1948ء کی پاک بھارت  جنگ نے پاکستان کے لیے مزید مشکلات پیداکیں۔

حکومت پاکستان نے  ترقی کے لیے پانچ سالہ پروگرام شروع کیے  جن کی بدولت صنعتوں کو فروغ دیا گیا۔ زراعت  کی ترقی کے لیے  ڈیم اور نہریں بنائی گئیں۔ معاشی حالت کو بہتر کرنے کے لیے  عالمی برادری  سے امداد لی جس سے صنعت اور زراعت میں ترقی ہوئی۔

پاکستان اور بھارت کی 1965ء اور 1971ء کی پاک بھارت جنگوں نے ایک بار پھر  ہماری معیشت  کو بری طرح متاثر کیا ۔ ان حالات  کو بدولت پاکستان کے اوپر قرضہ اور سود بڑھتا گیا۔

ہماری حکومتوں نے  اپنی آزادی کو بر قرار رکھنے کے لیے  فوجی قوت بڑھانے پر توجہ دی، جبکہ سیاسی عمل تھوڑے تھوڑے وقفوں سے  ٹوٹتا رہا۔ سیاسی عمل  کے مسلسل جاری نہ رہنے کی وجہ سے ملک میں نہ تو استحکام آ سکا اور نہ ہی لوگوں میں اعتماد کی فضا پیدا ہوسکی۔

سیاسی جماعتوں کی پالیسیاں بھی بدلتی رہیں۔ نیشنلائزیشن کی پالیسی کی وجہ سے  صنعتی ترقی رک گئی۔ ملک میں پانی کی کمی کا مسئلہ سنگین ہوتا گیا ۔ بجلی کا بحران  بھی رہا ، جس سے صنعت کاروں کا اعتماد ٹوٹ گیا۔صوبوں میں ترقی کے یکساں مواقع نہ پیدا ہو سکے ۔ پھر جنگ کے سائے  بھی ہماری سرزمین پر چھائے رہے۔

پاک بھارت تعلقات کشمیر کے مسئلے پر ہمیشہ خراب رہے ۔ اب دونوں ممالک ایٹمی قوت بن چکے ہیں جبکہ ان کے درمیان مسائل جوں کے توں کھڑے ہیں۔اقوام متحدہ  اور عالمی برادری بھی کشمیر جیسے مسئلے پر ثالثی سے پر ہیز کرتی ہے۔ اس صورت میں نئی صنعتیں لگانے اور نئی سرمایہ کاری کے امکانات کم ہوتے چلے گئے۔دوسری طرف   افغانستان کے حالات بھی ہماری معیشت پر منفی طور پر اثر انداز ہوتے رہے ۔ سمگلنگ اور منشیات نے ہماری معیشت کو تباہ کر دیا ۔ اس طرح ہم ترقی کی بجائے قرضوں کے بوجھ تلے دبتے چلے گئے ۔ آج  بھی پاکستان عربوں ڈالر  کا مقروض ہے ۔

آبادی  میں تیز رفتار اضافے کی وجہ سے معاشی حالت کا سنبھلنا مشکل ہو گیا ہے۔پاکستان کے مختلف اضلاع پسماندہ  رہے جس کی وجہ سے لوگ شہروں کی طرف نکل مکانی کرنے پر مجبور ہوئے۔ ہم زرعی ملک ہونے کے باوجود زراعت میں خود کفیل نہ ہوسکے۔ سیاحت کے بہتر مواقع ہونے کے باوجود ہم ساحلوں اور شمالی علاقہ جات کو ترقی نہ دے سکے۔ ہم تیل ، گیس، پن بجلی اور آبی ذخائر سے بھی بہتر طور پر فائدہ نہ اٹھا سکے۔

ان حالات میں موجودہ حکومت نے معاشی ترقی کو مثبت رخ میں ڈھالنے کی کوششیں شروع کر دی ہیں۔ پاکستان کے نسبتا پسماندہ علاقوں سندھ، بلوچستان ، سرحد اور جنوبی پنجاب پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔ پانی کی کمی کو پورا کرنے کے لیے ڈیم تعمیر کرنے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔



About the author

shahzad-ahmed-6415

I am a student of Bsc Agricultural scinece .I am from Pakistan. I belong to Haripur.

Subscribe 0
160