یہ جنوری کے آخر کی بات ہے جب ہر فن مولا اور پیشنگوئی کے ماہر معزز جناب شیخ رشید احمد صاحب نے ٹی وی کے ایک پروگرام میں یہاں تک که دیا کے اگر ڈالر کی قیمت ٩٨ تک ہو جائے تو وہ اپنی قومی اسسمبلی کی نشست این اے- ٥٥ سے مستعفی ہو جائے گے. گزشتہ ایک ہفتے سے ڈالر روز بروز کم ہو رہا ہے اور کل تک ٩٩ تک آ چکا تھا.
ویسے تو شیخ صاحب بونگیاں مارنے کے عادی ہیں اور ہر ٹی وی شو میں پوھنچے ہوے ہوتے ہیں اور فضول کا بولتے ہیں لیکن شاید اس دفع وہ مشکل میں پر سکتے ہیں. کیونکہ ڈالر ان کی شرطیہ قیمت سے صرف ایک روپے زیادہ ہے. لوگ فیس بک اور سوشل میڈیا سائٹس پے شیخ صاحب کا وہ انٹرویو بہت تیزی سے شیر کر رہے ہیں اور انتظار کر رہے ہیں شیخ صاحب کے ردعمل کا جب ڈالر ٩٨ کا ہو جائے گا.
دراصل یہ قصّہ تب شروع ہوا جب وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو وزیر اعظم جناب میاں محمد نواز شریف نے حکم دیا تھا کہ ڈالر کی قیمت زیادہ ہونے سے مہنگائی ہو گئی ہے اور حکومت کو امپورٹ کی مد میں بھی بھری خسارے کا سامنا ہے. اور تب سے اسحاق ڈار صاحب ڈالر کی قیمت کم اور روپے کو مستحکم کرنے کے لئے اقدامات کرنے لگے جو بظاھر درست سمت میں جاتے دکھائی دے رہے ہیں.
جب شیخ رشید صاحب سے اس بارے میں ان کا موقف جاننے کے لئے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کے نون لیگ کی حکومت نے کچھ نہیں کیا. اس حکومت نے دوسرے ملکوں سے قرضہ لیا جس کی وجہ سے مارکیٹ میں ڈالر زیادہ ہو گیا اور ڈالر کی قیمت گر گئی. شیخ رشید کہ یہ بھی کہنا تھا کہ یہ تو ویسے بھی ہونا ہی تھا کیونکہ عالمی مارکیٹ میں ڈالر تیزی سے گر رہا ہے.
اب عوام کو اس بات کا انتظار ہے کہ شیخ رشید اپنی کہی ہوئی بات کے مطابق مستعفی ہو جاییں گے یا شہباز شریف کی طرح جوش و خطبات کا سہارا لیتے ہوے عوام سے جھوٹے وعدوں پر پورا اتریں گے یا نہیں. اور اس واقعے کے بعد سے شیخ صاحب میڈیا کا سامنا کرنے سے کترا رہے ہیں.