اجنبی مور ہے
خوف ہراور ہے
ہر نظر پے دوحہ چھا گیا
پل بھر میں جانے کیا کھو گیا
آسمان زرد ہے آہیں بھی سرد ہے
تن سے سایہ جدا ہو گیا
پل بھر میں جانے کیا کھو گیا
سانس روک سی گئی
جسم چہل سا گیا
ٹوٹے خوابوں کے منظر پے تیرا جہاں چل دیا
نور اے خدا تو کہا چھپا ہے ہمیں یہ بتا
نور اے خدا یوں نہ ہم سے نظریں پھرا
نظر کرم فرما ہی دے
دین و دھرم جگا ہے دے
جلتی ہوئی تنہائیاں
روٹھی ہوئی پرچائیاں
کیسی اوڑی یہ ہوا
چھایا یہ کیسا سما
روح جم سی گیئی
وقت تھم سا گیا
ٹوٹے خوابوں کے منظر پے تیرا جہاں چل دیا
نور اے خدا
اجڑے سے لمحوں کو آس تیری
زخمی دلوں کو ہے پیاس تیری
ہر درکن کو تلاش تیری
تیرا ملتا نہیں ہے پتا
ساری آنکیں خود سے سوال کرے
تھمنے کی چیخ بحال کری
بہتا لہو فریاد کرے
تیرا مٹاتا چلا ہے نشان
روح جم سی گیئی
وقت تھم سا گیا
ٹوٹے خوابوں کے منظرپے تیرا جہاں چل دیا
نور اے خدا نور اے خدا تو کہا چھپا ہے ہمیں یہ بتا
نور اے خدا نور اے خدا یوں نہ ہم سے نظریں پھرا
نور اے خدا نور اے خدا آج کل کو کہا ہے یہ پتا
نور اے خدا نور اے خدا آج کل کو کہا ہے یہ پتا