عُمربن خیام ۔ بڑے ریا ضی دان یا بڑے شاعر؟

Posted on at


نیشا پور کے ایک مدرسے میں تین دوست پڑھتے تھے۔ ایک دن تینوں میں اس بات پر بحث چھڑگئی کہ وہ بڑے ہوکر کیا بنیں گے۔ ایک نے کہا کہ میں بڑا ہو کر عالم بنوں گا۔ دوسرا کہنے لگا کہ میں تو بڑا ہو کر وزیر اعظم بنوں گا۔ تیسرا بولا میں بڑا ہوں گا تو حکمران بنوں گا۔ تینوں نے عہد کیا کہ وہ بڑے ہوکر ایک دوسرے کی مدد کریں گے۔ یہ تین دوست واقعی بڑے ہوکراپنے اپنے دعوے کے مطابق نام ور ہوئے جنہیں آج تاریخ عمر خیام ، نظام الملک طوسی اور حسن بن صباح کے ناموں سے جانتی ہے۔ عمر خیام نے علم ریاضی اور سائنس میں شہرت حاصل کی۔ نظام الملک طوسی ، سلطان الپ ارسلان سلجوقی اور ملک شاہ سلجوقی کے وزیر رہے اور تیسرا ساتھی حسن بن صباح ایک گمراہ فرقے اور سلطنت کا بانی ہوا۔ اس گمراہ فرقے کو حشیشیین کہا جاتا ہے۔ وزیر اعظم نظام الملک طوسی نے تو اپنے دوست عمر خیام کو دارالحکومت اصفہان بُلا کر فلکیات اور فارسی تقویم پر کام کرنے کا موقع فراہم کیا، لیکن حسن بن صباح جس نے سلجوقی سلطنت کے اندر شمالی ایران کے قلعہ الموت میں اپنی ریاست قا ئم کرلی تھی ، اس کے ایک فدائی (قاتل) کے ہاتھوں نظام الملک کا قتل ہوا۔ آخر کار ایران کے تا تاری بادشاہ ہلاکو خان نے ۱۲۵۶ء میں قلعہ الموت فتح کر لیا تو حشیشیین کا خاتمہ ہو گیا۔


ابو الفتح غیاث الدین عمر بن ابراہیم الخیامی ، جو عمر خیام کے نام سے معروف ہوئے، ۱۵ مئی ۱۰۴۸ء کو خراسان (موجودہ ایران) کے شہر نیشا پور میں پیدا ہوئے۔ یہ سلجوقیوں کا زمانہ تھا جو خوارزم اور خراسان پر قبضہ کر چکے تھے۔ عمر ، خیامی یا خیام اس لیے کہلائے کہ ان کا خاندان خیمے بناتا تھا۔ عمر خیام کا لڑکپن نیشا پور اور شمالی افغانستان کے شہر بلخ میں گزرا ، جہاں اُنھوں نے مشہور عا لم شیخ محمد منصوری سے علم حاصل کیا۔ بعد میں انھوں نے امام موفق نیشا پوری کی شاگردی اختیار کی جو خراسان کے بڑے علما میں شمار ہوتے تھے۔ تعلیم مکمل کرنے کے بعد انھوں نے معلمی کا پیشہ اختیار کیا۔


۱۰۷۰ء کے لگ بھگ عمر خیام سمر قند پہنچے جہاں وہ قاضی ابو طاہر کے مصاحب بن گئے۔ قاضی صاحب کی سرپرستی میں انھوں نے الجبرے کی مکعب مساواتوں پر ایک رسالہ لکھا۔ پھر ہو خا قان بخارا شمس الملوک کے دربار میں پہنچے اور اس کے بعد سلطان جلال الدین شاہ سلجوقی اور اس کے وزیر نظام الملک کی دعوت پر اصفہان (ایران) چلے آئے، جہاں انھیں فلکیاتی رصد گاہ کی نگرانی کا کام سونپا گیا۔ ۱۰۷۷ء میں عمر خیام نے یونانی ریاضی دان اقلیدس کے متوازی خطوط اور نسبتوں کے نظریے پر تبصرہ کیا۔ اپنے اس علمی سفر کے دوران میں انھیں مشکلات بھی پیش آئیں لیکن عمر خیام نے کسی مجبوری کو آرے نہیں آنے دیا۔ انھوں نے اپنا علمی سفر جاری رکھا اور مشکلات الحساب جیسی اہم اورمفید کتاب لکھی جو اب دستیاب نہیں ہے۔ اس دوران میں انھوں نے الجبرے پر اپنی تصنیف مسائل الجبر و المقابلہ لکھی جو ان کے علمی کمال کو ظاہر کرتی ہے۔


عمر خیام نے ۱۰۷۹ء میں شمسی تقویم (کیلنڈر) کی اصلاح کا بیڑا اُٹھایا۔ انھوں نے ۳۳ برس کے دور کو نئے کیلنڈر کی بنیاد بنایا، اور اسے جلال الدین ملک شاہ کی نسبت سے سنِ مالکی یا سن جلالی کا نام دیا گیا۔ ہر دور کے چوتھے ، آٹھویں ، بارھویں ، سولھویں ، بیسویں ، چوبیسویں ، اٹھا ئیسویں اور تینتیسویں سال کو ۳۶۶ دنوں پر مشتمل لیپ کا سال قرار دیا گیا جبکہ سال کی اوسط لمبائی ۲۴۲۴۔۳۶۵ دن قرار پائی۔ اس لحاظ سے یہ موجودہ شمسی کیلنڈر (گریگورین کیلنڈر) سے ۰۰۰۲۔۰ دن کا فرق ظاہر کرتا ہے۔ اس تقویم میں۵ ہزار سال بعد ایک دن کا فرق نکلتا ہے جبکہ گریگورین تقویم کے اوسط سال کی لمبائی ۲۴۲۵۔۳۶۵ دن ہے اور اس میں ایک دن کا فرق ۳۳۳۳ برس بعد پیدا ہوتا ہے۔ عمر خیام کا تیار کردہ کیلنڈر ملک شاہ نے ۱۵ مارچ ۱۰۷۹ء کو سلجوقی سلطنت میں رائج کردیا اور یہ کیلنڈر آج بھی ایران میں رائج ہے۔ اس کے بارہ مہینوں کے نام یہ ہیں۔


فروردین ، اردی بہشت ، خرداد ، تیر ، مرداد ، شہریور ، مہر ، آبان ، آذر ، دی ، بہمن ، اسفند۔


عمر خیام کی فارسی شاعری فلسفیانہ مضامین سے پُر ہے۔ ان سے ایک ہزار سے زائد ربا عنیات منسوب ہیں، مگر اے کرسٹن سن نامی محقق کی رائے میں ۱۲۱ ربا عیات ایسی ہوں گی جنھیں عمر خیام سے منسوب کیا جاسکتا ہے۔ انگریزی شاعر فٹزجیرالڈ نے ان کی ۷۵ رباعیوں کا انگریزی ترجمہ شائع کیا جو بہت مقبول ہوا۔ ان کی دوسری رباعیات بھی مختلف یورپی زبانوں میں ترجمہ کی جاچکی ہیں۔ حتٰی کہ ان کی بعض رباعیاں سسلی (صقلیہ) کی زبان میں گائی جاتی ہیں۔


عمر خیام نے ۴ دسمبر ۱۱۳۱ء کو ۸۳ سال کی عمر میں نیشا پور میں وفات پائی۔ ۱۹۳۴؍ میں مختلف ممالک کی مشترکہ کوشش سے نیشا پور میں ان کے مقبرے پر ایک شان دار یادگار تعمیر کی گئی۔ عمر خیام کے یورپی پرستاروں نے ۱۸۹۲ ء میں لندن میں عمر خیام کلب کی بنیاد رکھی تھی جس کی پیروی میں امریکا میں بھی ایسے کلب قائم ہوئے



About the author

muhammad-haneef-khan

I am Muhammad Haneef Khan I am Administration Officer in Pakistan Public School & College, K.T.S, Haripur.

Subscribe 0
160