مساوات

Posted on at


مساوات کا لفظ ہم اپنی زبان میں کثرت سے استعمال کرتے ہیں۔ اس کا مطلب برابر ہونے یا برابری کے ہیں۔ کیونکہ اسلام مساوات کا دین ہے۔ اور اس میں تمام انسانوں کا درجہ ایک جیسا ہے۔ ہمارا رب اور مالک ایک ہے۔ اور ہم اس کے بندے ہیں۔ اس لیے ایک اللہ کے بندے ہونے کی وجہ سے ہم سب برابر ہیں۔ کسی نسل، کسی خاندان ، کسی پیشے، کسی ملک یامال و دولت کی وجہ سے انسان کو بڑائی حاصل نہیں ہوتی۔ بلکہ اگر کوئی مرتبہ حاصل کرنا چاہتا ہے تو وہ تقویٰ میں آگے بڑھنے کی کوشش کرے۔


ہمارے پیارے رسولؐ نے آخری حج کے موقع پر فرمایا


اے لوگو! تمہارا رب ایک ہے۔ تمہارا باپ ایک ہے۔ تم سب آدمؑ کی اولاد ہو۔ اور آدمؑ مٹی سے بنے تھے۔ تم میں سے اللہ کے نزدیک عزت والا وہ ہے۔ جو تم میں سب سے زیادہ متقی اور پرہیزگار ہے۔ پس کسی عربی کو کسی عجمی اور کسی عجمی کو کسی عربی پرکوئی برتری حاصل نہیں۔ کسی کالے کو کسی گورے پر اور کسی گورے کو کسی کالے پر کوئی فضیلت حاصل نہیں۔ فضیلت صرف تقویٰ کی بنا پر حاصل ہے۔


حضرت بلال ؓ نہ عرب تھے۔ نہ آزاد تھے۔ بلکہ کالے رنگ کے ایک حبشی غلام تھے۔ مسلمان ہونے کے بعد تقویٰ اور نیکی کیوجہ سے انھیں یہ مقام حاصل ہوا کہ امیر المؤمنین حضرت عمر فاروق ؓ انھیں یاسیّدی کہ کر پکارتے تھے ۔ یعنی (اے میرے آقا)۔ ایک مرتبہ اونچے خاندان کی ایک عورت نے چوری کی لوگوں نے اس کی سفارش کی توآپؐ نے فرمایا کہ اگر میری بیٹی فاطمہؓ بھی چوری کرتی تو اس کو بھی سزا دیتا ہمیں رسولؐ کی زندگی سے مساوات کی ایسی بہت سی مثالیں ملتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ سب جہانوں کا رب ہے۔ کسی ایک نسل یا قوم کا رب نہیں اس نے تمام اولاد کو اشرف المخلوقات ہونے کی فضیلت دی ۔ اس نے فرمایاسب کے ساتھ انصاف کرو یہی بات تقویٰ کے زیادہ قریب ہے۔ رسولؐ نے فرمایا ہر مسلمان دوسرے مسلمان کابھائی ہے۔


نتیجہ۔ اور ہم دیھکتے ہیں۔ کہ یہ مثال صرف اسلام ہی نے قائم کی ہے۔ کہ غلاموں کےسروں پر تاج شاہی سجا دیا۔



160