غزوہء تبوک ٥

Posted on at


 

غزوہء تبوک میں شریک نہ ہونے والے ٣ صحابہ اکرام کا ذکر قرآن کریم نے بھی کیا ہے . ان کے نام کعب بن مالک ، مرارہ بن ربیع اور ہلال بن امیہ ہیں

 

یہ حضرات بغیر کسی معقول وجہ کے جہاد میں نہ شریک ہوۓ . حضرت کعب فرماتے ہیں کہ میں نے حضور اقدس صل الله علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر سب کچھ سچ سچ بیان کر دیا جس پر حضور پاک نے فرمایا کہ اٹھو اور جاؤ ، تمہارا فیصلہ الله تعالیٰ فرماۓ گا . میرے دوسرے ٢ ساتھیوں کو بھی آپ نے یہی حکم سنایا . حضور اقدس صل الله علیہ وسلم نے باقی لوگوں کو بھی ہم سے بات کرنے سے منع کر دیا جس پہ سب صحابہ نے ہمارے ساتھ بات چیت بند کر دی

 

 

اس واقعہ کی خبر غسان کے عیسائی بادشاہ کو ملی اور اس نے اپنے ایک جاسوس کے ہاتھ مجھے خط بھیجوایا کہ ہمیں پتہ لگا ہے کہ تمھارے صاحب تم سے بہت خفا ہیں اور ناروا سلوک کر رھے ہیں ، ایسا کرو کہ تم ہمارے پاس آ جاؤ ہم تمہاری قدردانی کریں گے . میں نے جاسوس کے سامنے وہ خط نظر آتش کر دیا اور کہا کہ اپنے بادشاہ کو کہہ دو کہ میرا یہی جواب ہے

 

پھر مجھے بہت شرمندگی ھوئی کہ ایک کافر میرے ایمان پر ڈاکہ ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے بس پھر اسی غم میں چالیس دن گزر گئے ، پھر آپ صل الله علیہ وسلم نے حکم دیا کہ اپنی بیویوں سے بھی الگ رہو ، سو میں نے اپنی بیوی کو بھی اس کے میکے بھیج دیا

 

 

میں نماز پڑھنے مسجد نبوی جاتا تھا اور ہر نماز کے بعد حضور اقدس صل الله علیہ وسلم کو سلام عرض کرتا تھا مگر ان کی طرف سے بے توجہی رہتی تھی اور یہ دن میرے لئے سب سے زیادہ رنجیدہ اور تکلیف دہ تھے . پچاسویں رات کو ہماری توبہ اول ہونے کی آیت نازل ھوئی . صبح کی نماز کہ بعد حضور اقدس صل الله علیہ وسلم نے اس بات کا اعلان فرمایا جس پر صحابہ دوڑے دوڑے مبارک دینے آئے

 

 پھر میں نبی کریم صل الله علیہ وسلم کے دربار میں حاضر ہوا تو کیا دیکھتا ہوں کہ آپ کا  چہرہ مبارک خوشی سے چمک رہا تھا اور میرے دوست احباب بھی خوشی سے جوق در جوق مبارک باد دے رھے تھے مجھے ، آپ صل الله علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ تیری زندگی کا سب سے مبارک دن ہے

 

بلاگ رائیٹر

نبیل حسن 



About the author

RoshanSitara

Its my hobby

Subscribe 0
160