بہار کے موسم میں الرجی اور ناک کا بند ہونا

Posted on at


جب بہار کا موسم شروح ہوتا ہے تو اس کے ساتھ ہی ہسپتالوں میں رش بھی بڑھ جاتا ہے اس کی وجہ ناک کا بند ہونا سانس بند ہونا اور پیٹ میں درد یہ سب علامات الرجی کی ہیں جو کہ ہر اس موسم بہار میں ہوتا ہے 

اور اگر اس کا بروقت علاج نہ کیا جائے تو یہ دمہ کا مرض بھی بن سکتا ہے اور کہ ایک خطرناک بیماری ہے لیکن ڈاکٹر بھی یہ نہیں جانتے کہ سانس بند ہونا اور دوسری علامات صرف الرجی کی ہی ہیں کیوں کہ پچھلے دنوں میرا واسطہ سب ڈاکٹروں سے پڑھ چکا ہے 

جب مجھے بھی یہ علامات نظر آئیں تو میں کئی ڈاکٹروں کے پاس گیا اور انہوں نے مجھے ڈپریشن کی دوائیں دے دی وو کھانے سے میری طبیعت اور بگڑ گیی اور میں پریشان ہو گیا کہ میں اب کبھی ٹھیک نہیں ہونگا لیکن اللہ پاک کا شکر ہے کہ ایک دوست نے مجھے بتایا کہ تمہیں الرجی ہے 

اور اس نے ہی مجھے ایک نسخہ بھی بتایا کہ شہید کے ساتھ کیلے کا سوکھا ہوا پتا چھای بنا کر روز رات کو اور صبح ایک چمچ کھا لیا کرو الرجی ختم ہو جائیگی اور میں نے ایسا ہی کیا اور اللہ کے کرم سے میں کافی حد تک ٹھیک ہوا اور سانس بھی بند ہونا ختم ہوا یہ اکثر اسی موسم میں ہوتا ہے جب درختوں کے نئے پتے اگنے لگتے ہیں تو یہ عمل ہر کسی کے ساتھ شورح ہوتا ہے اور باز لوگ سمجھ نہیں پتے کہ انھیں کیا مسلہ ہو گیا ہے آج اگر کوئی بھی یہ بلاگ پڑھے تو اگر آپ کے ساتھ بھی یہ عمل ہو رہا ہے تو اسی نسخے پر عمل کریں انشاللہ فائدہ ہوگا اور یہ مرض بھی کافی حد تک ختم ہوگا اور شائد اگلے سال یہ مسلہ آپ کے ساتھ ہو ہی نہ کیوں کے ڈاکٹر کو اتنی فیس اور دواؤں کے خرچے سے یہ علاج بہتر ہے اور اس سے فائدہ بھی ہوتا ہے لیکن گرم گرم دوائیں کھانے سے الٹا نقصان ہوتا ہے اور آپ کی صحت ٹھیک ہونے کے بجائے خراب ہو سکتی ہے 

اس لئے سب سے بہتر علاج یہی ہے اور اس مرض میں آپ ٹینشن لے لے کر ذہنی مریض بھی بن سکتے ہیں وو اس وجہ سے کہ جب آپ ڈاکٹر کے پاس جائینگے تو وو آپ کی بیماری کو نہیں پکڑ پائیگا اور آپ کو بخار کی دوائیں یا کوئی ٹیسٹ لکھ دیگا جو کہ بلکل صاف ہونگے اور دوائیں دیگا جس سے کوئی فرق نہیں پڑھیگا تو آپ کا ذہین یہ سوچنے پر مجبور ہو جائیگا کہ آخر ایسی کون سی بیماری ہے جو دواؤں سے بھی ٹھیک نہیں ہو رہی تب آپ کا ذہین الجھتا جائیگا اور کرتے کرتے آپ ذہنی مریض بن جائینگے اس لئے یہ بلاگ پوسٹ کر رہا ہوں تا کہ آپ مزید خراب ہونے سے بچ جائیں 

اور اس کے لئے ایک اور چیز بھی آپ آزما سکتے ہیں وو یہ کہ آپ جب بھی بھر جائیں گھومنے پھرنے یا کسی بھی کام سے تو آپ اپنی ناک کو اور منہ کو ضرور ماسک سے ڈھانپ لیں تا کہ الرجی سے با آسانی بچے رہیں اور کوشش کریں کہ پودوں کے پاس نہ جائیں جب تک یہ موسم ہے اس موسم کے ختم ہوتے ہی یہ مرض ختم ہو جاتا ہے لیکن اس سے بچنا بوہت ضروری ہے اور خاص طور پر اپنی ناک کو ماسک سے ڈھانپے رکھیں کیوں کہ ناک کے ذریے ہی سانس لینے سے یہ جراثیم منہ کے اندر جاتے ہیں اور الرجی جیسا مرض آپ کو لاھک ہو سکتا ہے پاکستان میں تقریبا ٧٠ فیصد لوگ اس مرض کا شکار ہیں اور میری اپنی پاکستانی حکومت سے یہ اپیل ہے کہ پاکستان میں ایسی وکسین منگوائی جائیں جو کہ اس مرض کا ہمیشہ ہمیشہ کے لئے خاتمہ کر سکیں اور سستی اور مفید ہوں تا کہ ہر غریب آدمی بھی اس کے استمال سے اس موزی مرض سے چھٹکارا پا سکے اور ایک اچھی اور خوش حال زندگی گزار سکے                                     

اور با آسانی کسی بھی جگہ سے اسے مل سکیں اس کی ویکسین صرف اسلام آباد میں ہی ہے لیکن میں حکومت سے اپیل کرتا ہوں کہ اس ویکسین کو اتنا عام ہونا چاہیئے کہ ہر غریب انسان بھی اس سے فائدہ اٹھا سکے اور اپنا علاج با آسانی کروا سکے اس لئے اس ویکسین کا استمال ہر ہسپتال میں ہو تا کہ کوئی بھی انسان اس بیماری کا شکار دوبارہ نہ ہو امید ہے آپ سب بھی میرا یہ بلاگ پڑھ کر یہی چاہیں گے کہ حکومت ہماری مدد ضرور کرے اللہ ہم سب کو شفا دے امین 



About the author

abid-khan

I am Abid Khan. I am currently studying at 11th Grade and I love to make short movies and write blogs. Subscribe me to see more from me.

Subscribe 0
160