فتح مکّہ حصّہ ٢

Posted on at


 

قرطہ بن عمر نے قریش کی طرف سے کہلا بھیجا کہ ہمیں تیسری شرط منظور ہے ، مگر قاصد کے چلے جانے کے بعد قریش کو اپنی گلتی کا احساس ھوا اور انہوں نے ابو سفیان کو سفیر بنا کر بھیجا کہ صلح حدیبیہ کے معاہدے کی تجدید کرا لیں مگر اب کی بار اس کی نہ چلی اور وہ ناکام واپس آ گیا . اب قریش مکّہ بڑی پریشانی کا شکار ھو گئے

 

حضور اکرم صل الله علیہ وسلم نے دس ھزار صحابہ اکرام کا لشکر تیار کیا اور مکّہ کی جانب کوچ کیا . راستے میں مزید قبائل بھی آپ کی ساتھ شامل ہوتے گئے . حضور کریم صل الله علیہ وسلم کا ارادہ یہ تھا کہ خاموشی سے مکّہ میں داخل ہوں اور بےخبری میں ان کو جا لیں . چنانچہ ایسا ھی ھوا

 

 

مسلمان فوج کی کثیر تعداد کا علم جب قریش مکہ کو ھوا تو انہوں نے ابو سفیان اور حکیم بن حزام کو حضور کی خدمت میں بھیجا . حضرت عمر فاروق نے انھیں دیکھ لیا اور نبی اکرم صل الله علیہ وسلم سے ان کے قتل کی اجازت چاہی مگر آپ نے انھیں معاف کر دیا اور ساتھ ہی حضرت خالد بن ولید کو حکم دیا کہ وہ فوجوں کے ساتھ اوپر کی طرف جایئں اور باقی دستے تقسیم ہو کر مکّے کے مختلف سمتوں سے داخل ھوں

 

قریش کے ایک گروہ نے خالد بن ولید کے دستے کے ساتھ مد بھیڑ کی مگر ناکام ہو گئے اور ان کو ١٣ لاشیں چھوڑ کر بھاگنا پڑا . حضور صل الله علیہ وسلم نے پہلے سے ہی فرما دیا کہ جو کوئی ابو سفیان کے گھر میں پناہ لے گا یا اپنا دروازہ بند کر لے گا یا پھر کعبے میں پناہ لے گا اسے امان دی جاۓ گی

 

 

مکّے میں داخل ھو کر آپ صل الله علیہ وسلم نے خانہ کعبہ کی دیواروں پر بنی تصویروں کو مٹا دیا اور بتوں کو توڑ ڈالا . کعبہ کا طواف کیا اور حضرت بلال حبشی کو کعبہ کی چھت پر چڑھا کر ازان دلوائی

 

نبی کریم اور  ان کے ساتھیوں کے ساتھ مسلسل ٢١ سال تک ناروا سلوک کرنے والوں کو آپ نے معاف فرما دیا . کعبہ کی چابی عثمان بن طلحہ کو دی جو آج تک ان کے خاندان میں چلی آ رہی ہے . اخلاقی برتری اور عفو و درگزر کی ایسی مثال قائم کی کہ مکّہ کے لوگ جوق در جوق اسلام میں داخل ھونے لگے جس کا نقشہ قرآن مجید نے سوره النصر میں بیان کیا

 

نبی پاک صل الله علیہ وسلم نے ١٥ روز مکّہ میں قیام کیا اور پھر حنین کی طرف تشریف لے گئے

 

بلاگ رائیٹر

نبیل حسن  



About the author

RoshanSitara

Its my hobby

Subscribe 0
160