اسلام اور تندرستی

Posted on at


انسان کیلئے زندگی اللہ تعالٰی کی ایک ایسی نعمت ہے کہ اس کا احساس اس وقت ہوتا ہے جب یہ نعمت وقتی طور چھن جاتی ہے اور انسان کسی بیماری میں مبتلا ہوجاتاہے اگرچہ بیماری بھی مسلمان کیلئے بری نہیں مگر لا ریب تندرستی ایک عظیم نعمت ہے لیکن افسوس کہ ہم میں سے اکثراس سے غفلت میں ہیں۔شاید بہت کم افراد ایسے ہوںگے جوصرف اس بناپر اللہ تعالٰی کے حضورسجدہ شکر ادا کرتے ہوں گے کہ اللہ تعالٰی نے ان کو تندرستی کی نعمت سے نوازا ہے۔اسی بات کوحضورتاجدار انبیاءﷺ نے یوں بیان فرمایا’’دو ایسی نعمتیں ہیں کہ جن کے بارے میں اکثر لوگ دھوکے میں ہیں وہ دونوں صحت اور فراغت ہیں۔‘‘انسان کیلئے لازمی ہے کہ وہ صحت جسمانی پر اللہ تعالٰی کا شکر ادا کرےاور بیماری سے اللہ تعالٰی کی پناہ طلب کرے۔حضرت انس ؓسے مروی ہے کہ حضور اکرمﷺ اکثر طور پر یہ فرمایا کرتے تھے۔’’اے اللہ تعالٰی میں تجھ سے برص،جزام دیوانگی اور دیگر بری بیماریوں سے پناہ مانگتا ہوں‘‘۔

کھانا پینا انسان کی لازمی طبعی ضرورت ہے اور جسم کی یہ پوری کرناعین تقضائے فطرت ہے۔لیکن اگر اس تقاضے کی تکمیل میں اعتدال کو نہ رکھا جائے اور زیادہ کھا لیا جائے تو قرآن اسے اسرافوزیادتی قراردیتاہے۔جو کہ بیماری کا سبب بنتی ہے۔

سیدنا حضورﷺنے صحت مند زندگی گزارنے کیلئے نوع انسانی کو جو زریں اصول عطاکیے ہیں وہ دو حصوں میں تقسیم کیے جا سکتے ہیں ایک حصے پر عمل کرکے صحت و صفائی اور پاکیزگی کاایک ایسا ماحول پیدا کیا جاسکتا ہے جو ہمیں بیماریوں سے محفوظ رکھ سکے اور دوسرے حصے میں بیماریوں کے فطری علاج کے سلسلے میں ہدایات ملت ہیں جہاں تک حفظان صحت اور صفائیوں کے اصولوں کا تعلق ہے تو ہم دیکھتے ہیں کہ اس حوالے سے ہمیں چھوٹی سے چھوٹی اور بڑی سے بڑی بات میں بھی سیدنا حضور اکرمﷺسے رہنمائی ملتی ہے۔اگر اس پر مکمل طور پر عمل کیا جائے تو یقیناً ایسا ماحول تیار ہو سکتا ہے کہ جس میں رہنے والے لوگ بیماریوں سے حتی الامکان محفوظ رہ سکیں۔   

 



About the author

160