حدیث

Posted on at


سیدنا ابو سعید خد ری سے روا یت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مرمایا "کسی کو ضرر نہ  پہچا ؤ نہ ضر ر کا انتقام لو"

ضر ر اس کا ایک مطلب یہ ہے کہ جس شخص نے جو تکلیف دی یا نقصا ن کیا ہے اسے اس سے زیادہ تکلیف یا نقصان پہنچا نا ضر ر ہے

جہاں اسلام کسی کو بلا وجہ تکلیف دینے کی اجازت نہیں دیتا وہا ں اسلا م کسی سے تکلیف اٹھا نے کا بھی روادار نہیں کی تم خا موشی سے دوسروں کے ظلم و ستم کا شکار ہوتے رہو اور ان کی جا رحیت کا بھی جواب نہ دو بعض علماء کے نزدیک ضر ر سے مردا ایسا کام ہے جس میں اپنا تو نفع ہو لیکن دوسرے کا نقصا ن ہو۔

جبکہ ضرا ر سے مردا یہ ہے کہ جس میں اپنا نفع با لکل نہ ہو صر ف دوسرے کا نقصان ہو۔

اسلام امن وسلامتی کا دین ہے یہ ظلم و جبر کو بر داشت نہیں کرتا ۔اگر ایک انسا ن دوسرے پر زیادتی کرے اور دوسرا انسان اسے معاف کرنے کی بجائے بدلہ لینے پر ہی مضر ہو تو اسے اس قدر بدلہ لینے کا حق ہے جس قدر فریق مخالف نے  زیا دتی کی ہو۔

ارشاد باری تعا لی ہے

"جو تم پر زیا دتی کرے تم بھی اس پر اسی قدر زیا د تی کرو جس قدر اس نے تم پر زیا د تی کی"

نفع



About the author

160