خشیت الٰہی

Posted on at


خشیت الہیٰ سے مراد اللہ کا ڈر ہے۔ اللہ کا ڈر انسان کی زندگی سنوارنے کا بہت بڑا ذریعہ ہے۔ اور یہ ہی ڈر انسان کو آخرت میں کامیاب کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو کیونکہ اس نے انسان کو اپنی عبادت کے لئے پیدا کیا۔ اور ہمارے دل میں خوف ہونا چاہیئےاگر ہم نماز ادا نہیں کریں گے تو اللہ تعالیٰ ہم سے ناراض ہوجائیں گے اور اس کی رضا سے ہم دور ہوجائیں گے۔ اس لئے ہمارے دل میں خوف ہونا چاہیئے۔


 اللہ تعالیٰ جھوٹ بولنے والوں کو پسند نہیں کرتا اس لئے ہمیں جھوٹ نہیں بولنا چاہیئے۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں جھوٹ بولنے سے منع کیا ہے۔ لیکن ہم پھر بھی جھوٹ پر جھوٹ بولتے رہتے ہیں۔ اور ہمارے دل میں خوف خدا نہیں رہتا۔ اور پھر ہم ایک جھوٹ کو چھپانے کیلئے  ہزاروں جھوٹ بولتے ہیں۔ ہماری اس عادت سے اللہ پاک ہم سے ناراض ہوتا ہے۔ اور جب ہمارے دل میں خوف خدا ہو گا تو  ہم ہر جھوٹ اور ہر گناہ سے پاک رہیں گے۔ ہمیں اس بات کا ڈر ہوگا۔ کہ اللہ پاک ہم سے ناراض نہ ہو جائیں۔


خشیت الٰہی سے مراد اللہ تعالیٰ سے ڈرنا ہے اس کا احترام کرنا ہے۔ اور اس کے تمام احکامات پر عمل کرنا۔ اور اس کا دل سے اقرار کرنا ہے۔  اس سے محبت کرنا جس طرح ہم اپنے والدین سے ڈرتے ہیں۔ کہ اگر کوئی ہم ایسا کام کریں گے توجو کہ ہمارے والدین کو پسند نہ ہو۔ تو وہ ہم سے ناراض ہو جائیں گے۔ اسی طرح ہمیں اپنے رب سے ڈرنا چاہیئے۔


اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا۔


بے شک اللہ تعالیٰ کے بندوں میں سے وہی اس سے ڈرتے ہیں۔ جو علم والے ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ خشیت الہیٰ علم سے پیداہوتی ہے۔ اور رسولؐ نے فرمایا


 قسم اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے اگر تم وہ سب کچھ جان لو تو تمہارا ہنسنا کم اور رونا زیادہ ہو جائے گا۔



160