پاکستان میں آب و ہوا کا انسانی زندگی پر اثر ( حصہ دوم)

Posted on at


پاکستان کے وسیع میدانی علاقے میں موسم گرما میں دن کےوقت گرم اور خشک ہوائیں چلتی ہیں جنھیں " لو" کہتے ہیں۔ بعض اوقات یہ ہوائیں گرد آلود آندھی کی شکل اختیار کر لیتی ہیں۔ کبھی کبھی گرج چمک کے ساتھ بارش ہو جاتی ہے۔ جو عارضی سکون کا باعث بنتی ہے۔

جنوبی اور مشرقی وادی سندھ میں صحرائی کیفیت پائی جاتی ہے۔ یہاں موسم گرما میں دن کے وقت شدید گرمی پڑتی ہے۔ گرم خشک لو اور غبار آلود آندھیاں چلتی ہیں۔ جس کی وجہ سے کام کاج مشکل ہو جاتا ہے۔ البتہ رات کے وقت درجہ حرارت میں کمی آ جاتی ہے۔ یہاں کے لوگ ڈھیلے ڈھالے کپڑے اور سر پر پگڑیاں باندھتے ہیں تاکہ سورج کی تپش، گرم لو اور ریتلی ہوا سے بچ سکیں۔ سردیوں کا موسم مختصرہوتا ہے

جنوبی اور مشرقی وادی سندھ کے عام لوگوں کا پیشہ گلہ بانی ہے۔ جن علاقوں میں آب پاشی کا انتظام موجود ہے وہاں کاشت کاری کی جاتی ہے۔ لوگ کھلے اور ہوا دار کمروں میں زندگی گزارتے ہیں۔ مکانوں کی دیواریں موٹی اور کچی ہوتیں ہیں۔ جن علاقوں تک نسیم بحری پہنچتی ہے  وہاں گھروں کے چھتوں پر باد گیر  سمندر کے رخ بنائے جاتے ہیں۔ ان تمام کاموں کا مقصد گرمیوں میں گھروں کو ہوادار اور ٹھنڈا رکھنا ہے۔ جن علاقوں میں ریت زیادہ ہے وہاں آمدورفت مشکل ہے۔ لوگ اونٹوں پر رات کے وقت سفر کرتے ہیں۔ کبھی کبھی یہ علاقہ خشک سالی کا شکار ہو جا تا ہے ۔پانی اور چارہ کی کمی کی وجہ سے مال مویشیوں کا بہت بڑا جانی نقصان ہوتا ہے۔

اب ہم لوگ بلوچستان کی آب و ہوا کا جائزہ لیتے ہیں۔ بارش اور پانی کی کمی نے پورے بلوچستان کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ یہ علاقہ زیادہ تر بے آب و گیاہ خشک اور ریگستانی ہے۔ موسم گرما میں خوب گرمی پڑتی ہے۔ سبی اور لورالائی کےگرم ترین علاقے بھی اسی خطےمیں ہیں۔ پہاڑوں کے دامن جہاں تھوڑا بہت پانی ملتا ہے  وہاں عمل تبخیر سے بچنے کے لیے زمین دوز نالیوں یا کاریز کے زریعے آب پاشی کی جاتی ہے۔ اس خطے کےمشرق اور شمال مشرقی حصے میں سرد اور خشک آب و ہوا کی بدولت  پھل بکثرت پیدا ہوتے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق پاکستان کے پھلوں کا 45 فی صد حصہ  بلو چستان فراہم کرتا ہے۔

جنوب کی طرف بڑھیں تو ساحلی علاقہ آجا تا ہے ، جہاں سمندر قریب ہونے کی وجہ سے آب و ہوا معتدل اور مرطوب ہے ۔ آب و ہوا مرطوب ہونے کی وجہ سے کراچی میں سوتی کپڑے کے کارخانے زیادہ ہیں۔ کیونکہ رطوبت کی وجہ سے دھاگہ نہیں ٹوٹتا ۔ پام کے درختوں کی کاشت کے لیے ساحلی علاقے کی آب و ہوا کو موزوں پایا جاتا ہے۔ لہٰذا ملیشیا سے پودے لاکر یہاں لگائے ہیں ۔ ان کی پھلیوں سے کھانے کا تیل حاصل کیا جاتا ہے۔



About the author

shahzad-ahmed-6415

I am a student of Bsc Agricultural scinece .I am from Pakistan. I belong to Haripur.

Subscribe 0
160