حضرت موسٰیؑ

Posted on at


 

حضرت موسٰیؑ قریبا ساڑھے تین ہزار سال پہلے پیدا ہوئے اس وقت مصر میں فرعون کی حکومت تھی۔ اس نے قوم کو طبقوں میں بانٹ کر غلام بنا رکھا تھا۔ اس طبقات میں بنی اسرائیل بھی تھے۔ جو حضرت یعقوبؑ اور حضرت یوسفؑ کی اولاد میں سے تھے۔ کسی نے پیشن گوئی کی کہ بنی اسرائیل کی قوم میں ایک لڑکا پیدا ہوگا جس کے ہاتھ سے فرعون کی حکومت کو زوال آئے گا۔ اس لئے فرعون کہا کہ بنی اسرائیل میں جو لڑکا پیدا ہوگا اسے قتل کردیا جائے اور لڑکیوں کو باقی رکھا جائے۔

اس زمانے میں عمران کے گھر میں حضرت موسٰیؑ پیداہوئے ۔انکی ماں نے قتل کے ڈر سے انھیں ایک صندوق   میں بند کرکے دریائے نیل میں ڈال دیا۔ صندوق بہتا ہوا فرعون کے محل کے پاس آپہنچا۔ اس کی بیوی آسیہ نے دیکھا کہ اس صندوق میں ایک خوبصورت بچہ ہے۔ اس نے خوش ہوکر وہ بچہ اپنے پاس رکھ لیا۔ اس طرح اللہ تعالیٰ حضرت موسٰیؑ کی پرورش فرعون کے گھر سے کروائی جوان کاجانی دشمن تھا۔ حضرت موسٰیٰؑ جب بڑے ہوئے تو اللہ تعالیٰ نے ان کی روحانی واخلاقی تعلیم کا بندوبست اسطرح سے کیا۔ کہ انھیں ایک جگھڑے کی وجہ سے مصر سے نکال کر مدین میں حضرت شعیبؑ کے پاس پہنچادیا۔ حضرت شعیبؑ کے گھر میں ہی ان کی شادی ہوئی۔ شیخ مدین کی بکریاں چرانے والا دنیا کی بڑی سلطنت میں فرعون جیسے متکبر بادشاہ کی طرف بھیجا جاتا ہے۔

ارشاد الہیٰ ہے کہ

‘‘فرعون کے پاس جاؤ۔ وہ سرکش ہو رہا ہے۔اور اس سے کہو کیا تو چاہتا ہے کہ پاک ہوجائے اور میں تجھے تیرے پروردگار کا راستہ بتاؤں تاکہ تجھ کو خوف پیدا ہو، اللہ تعالیٰ نے آپؑ کو دلیل کے طور پر دو بڑے معجزے عطا فرمائے ان میں سے ایک عصا( لاٹھی) اور دوسرا ید بیضاء (ہاتھ کی روشنی) کا تھا۔ حضرت موسٰیؑ اور فرعون کے قصے میں بڑی عبرت اور نصیحت کی باتیں ملتی ہیں۔ اس میں آپؑ کی دین کےلئے محنت اور کوشش ان کی حکمت ودانائی اور مظلوموں کی مدد کا سبق پوشیدہ ہے۔ اس سے صبر و استقامت اور دین کےلئے مسلسل محنت کا سبق ملتا ہے۔

         



160