آج کا نوجوان اورمغربی تہزیب

Posted on at


 

آج اور آج سےنصف صدی قبل کی تاریخ پراگرطائرانہ سی نظردہرائی جاۓ تو یہ بات بالکل روز روشن کی طرح عیاں ہوجاتی ہےکہ آج کےنوجوان اورآج سے نصف صدی قبل کےنوجوان میں کتنا فرق ہے۔آج کا نواجون فحاشی کا دل دادہ ہےفحاشی کا یہ بیج انگریز نےبودیا ٹی وی ڈش اور کیبل کے پانی سے آبیاری کی اورآہستہ آہستہ یہ ایک تنا اوردرخت بن گیا فحاشی کا یہ درخت عمر کےلحاظ سےبوڑھا مگرحسن ورعنایٰ اورپرکشش ہونےکی وجہ سےجوان تر دکھائی دیتا ہےیہی وجہ ھےکہ نوجوان اس کی طرف امڈےچلےجاتےہیں اس درخت کی کشش ہونےکی ہی وجہ ہےآج  مساجدمیں حاضری کم سینماؤںاور تھیٹروں میں کس قدر بڑھ رہی ہے ۔سینما یا تھیٹر میں جب شو ختم ہوتا ہے تو نوجوان کا جذبہ یہ احساس دلا رہا ہوتا ہے ۔جیسے وہ جنگ سے فاتح بن کر لوٹ رہے ہیں۔

           کل نوجوان اسلام پر جان دینے کیلئے بے قرار رہتا تھا لیکن آج کا نوجوان سینماؤں اور تھیٹروں میں جانے کیلئے بے قرار رہتا ہے۔اس بے قراری کا اندازہ اس وقت لگایا جاتا ہے جب نوجوان پاکستانی سینماؤں کی گلیوں کے باہر ٹکٹ لینے کیلئے سراپا احتجاج بنے کھڑے ہو تے ہیں۔جناب آج پاکستان کے ٹیلی ویژن سٹیشنوں پر ایسے ڈرامے اور پروگرام نشر کیے جا رہے ہیں کہ بعض اوقات یہ گمان ہوتا ہے کہ یہ پاکستان کا نہیں کسی مغربی تہذیب کا ٹی وی چینل دیکھا جا رہاہے  بچے اور نوجوان اس پروگرام انہماک سے دیکھ رہے ہوتے ہیں۔

جناب آج پاکستان مغرب دہ ہو چکا ہے ۔پاکستان کو خالص اسلامی ملک بنانے کیلئے مغربی میڈیا کو خدا حافظ کہنا ہو گا لیکن اب ایسا کرنا نہ ممکن ہوگا ۔ کیونکہ ٹی وی اور ڈش نے گھر گھر ڈال دیئے ہیں اگر ٹی وی پر آذان ہو رہی ہو تو ٹی وی بند کر دیا جاتا ہے اور کو ئی گیت گایا جا رہا ہو تو اس کی آواز بلند کر دیتے ہیں۔لہزا ایک مسلمان ہونے کے ناطے ہمیں اپنے آپ کو تبدیل کرنا ہو



About the author

160