عام طور پر کہا جاتا ہے کہ غزل اس درد ناک چیخ کا نام ہے۔ جو ہرن کے منہ سے اس وقت نکلتی ہیں۔ جب اسے شکاری کتوں سے بچنے کی کوئی امید نظر نہیں آتی۔ اردو شاعری کی وجہ سے غزل کو بھی بڑی اہمیت حاصل ہے۔ اردو شاعری کی صفت غزل میں ایک طرح کی شدت پیدا کرتی ہے جو اپنے چھوٹے سے جملے میں دل کی باتوں کا اظہار کرتی ہے۔ شاعر کو مجبوری کا احساس ہوتا ہے۔
اس کے لہجہ میں بھی مجبوری اور بے کسی کا عنصر موجود ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ہرن کی دردناک چیخ کی طرح غزل بھی بے اختیار ہوتی ہے۔غزل احساس جمال کےاس مشاہدے کا نام ہے جو جذبے سے ہم آہنگ ہو کر تاثرات میں شدید کیفیت پیدا کرتا دیتا ہے۔ غزل دیگر اصناف سخن، ںظم، قصیدہ اور مثنوی وغیرہ سے مختلف ہے اور وہ اس لیے کہ غزل جمالیاتی اظہار کا سانچہ ہے۔ جو تہذیب کی نمائندگی کرتا ہے۔
غزل کی ہیئت محدود اور متعین ہے۔ اس لحاظ سے غزل ایک خاص صنف جس کا نام ہے۔ جس کے شروع میں ایک مطلع ہوتا ہے۔ آخر میں ایک مقطع ہوتا ہے۔ جس میں شاعر اپنا نام یا تخلص بیان کرتا ہے۔ غزل کے اشعار کی تعداد زیادہ سے زیادہ سترہ اور کم سے کم پانچ ہوتی ہے۔ غزل ایک قافیے اور ردیف کا استعمال پابندی ابتداء تاحال ہمیشہ برقرار رہا ہے۔ غزل کی ہیئت مطلع، مقطع اور منتشر، ہم قافیہ اور ہم ردیف اشعار س مل کر ایک خاص شکل اختیار کرتی ہے۔