تابوت سکینہ اور طالوت کا قصّہ -٢

Posted on at


 

پھر وقت جب جہاد کا آیا تو طالوت لشکر لے کر جالوت کو شکست سے دو چار کرنے کے لئے نکلا تو اس نے کہا کہ آگے ایک دریا ہے ، جس پر میرے رب کی طرف سے آزمائش رکھی گئی ہے اور وہ یہ ہے کہ جو اس کا پانی پیے گا وہ میرا ساتھی نہ رھے گا اور جو اس سے پیاس نہیں بجھاۓ گا وہ میرے ساتھ رھے گا

 

جو کوئی تھوڑا سا پانی پیے ، اسکی کوئی بات نہیں . مگر جب لشکر اس دریا کے پاس پہنچا تو کچھ ساتھیوں کے علاوہ اکثر نے پیٹ بھر کے پانی پی لیا جس کے بعد جب وہ لشکر دریا پار کر کے آگے کو بڑھا تو انہوں نے کہہ دیا کہ آج ہم میں اس ظالم بادشاہ جالوت اور اس کے لشکر کا مقابلہ کرنے کی طاقت نہیں ہے . وہ لشکر کے ساتھ سے خود ھی الگ ھو گئے


 

مگر جو چند لوگ رہ گئے تھے باقی انھوں نے یہ صورتحال دیکھ کر زرہ برابر بھی ہمّت نہ ہاری اور الله تعالیٰ کی ذات پر یقین رکھتے ہوۓ کہا کہ بہت دفعہ ایسا دیکھنے کو ملا ہے کہ تھوڑے لوگ الله تعالیٰ کے حکم سے بڑے لشکر والوں پر غالب آ گئے ھیں ، اور بیشک الله رب العالمین صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے اور حق کے راستے پر چلنے والوں کو وہ تنہا نہیں چھوڑے گا اور اس آزمائش میں ھم اسی کے حکم سے سرخرو ھوں گے

 

چنانچہ ان نیک بندوں نے جو کہ اب تعداد میں بھی بہت کم رہ گئے ، الله تعالیٰ کے آگے جھک کر فتح و نصرت اور ثابت قدمی کی دعائیں مانگیں اور پھر جب طالوت اور جالوت کے لشکر کا ٹکراؤ ھوا تو الله تعالیٰ کے حکم سے جالوت کو شکست ھوئی . اس معرکے میں داؤد علیہ سلام نے جالوت کو قتل کر دیا

 

بعد اذاں الله تعالیٰ نے انھیں عظیم سلطنت اور حکمت عطا کی . طالوت نے اپنی بیٹی کی شادی داؤد علیہ سلام سے کر دی اور بعد میں آخرکار وھی بنی اسرائیل کے بادشاہ بھی بنے


 

تابوت سکینہ میں رکھے ہوۓ تبرکات سے مراد پتھر کی وہ تختیاں ھیں جو طور سینا پر الله تعالیٰ نے موسیٰ علیہ سلام کو دی تھیں . اس کے علاوہ تورات کا اصل نسخہ بھی تھا ، جو موسیٰ علیہ سلام نے خود لکھوایا تھا . نیز صحرا میں اسرائیلیوں کو جو 'من ' کے نام سے اترتا تھا وہ بھی ایک بوتل میں بند کر ک رکھا گیا تھا . گمان ہے کہ موسیٰ علیہ سلام کا عصا بھی اسی صندوق میں بند ہے . یہ سکدوق تابوت سکینہ کہلاتا ہے

 

موسیٰ علیہ سلام کے دور کے بعد یہ صندوق بنی اسرائیل کی غفلت سے گم گیا تھا اور طالوت کے زمانے میں دوبارہ سے مل گیا تھا

 

 

بلاگ رائیٹر

نبیل حسن  



About the author

RoshanSitara

Its my hobby

Subscribe 0
160