اکثر مائیں شکایت کرتی رہتی ہیں کہ جب انکے بچے لڑکپن کی جانب گامزن ہوتے ہیں تو وہ کھانا رغبت سے نہیں کھاتے اور بعض اوقات تو یہ کہہ کر کھانا چھوڑ دیتے ہیں کہ انہیں بھوک نہیں ہے اور ایسی صورت میں بچوں کو زبردستی تھوڑا بہت کھانا کھلانے کی کوشش کی جاتی ہے اس بات کو سمجھنے کے لیے کہ بچے کھانا کھانے سے انکار کیوں کرتے ہیں آپ کو اس کا پس منظر دیکھتے ہیں
پیدائش کے وقت بچے کا وزن تقریبا ۳ کلو گرام ہوتا ہے اور قدبھی تقریبا ۵۰ سینٹی میٹر ہوتا ہے زندگی کے پہلے تین سال بچوں کی جسامت بہت تیزی سے بڑھتی ہے ان تین سالوں میں اس کا وزن پیدائش کے وقت کے وقت کے وزن کے مقابلے میں تین گناہ یا اس سے زیادہ ہو جاتا ہے جبکہ قد میں ۲۰ سے ۲۵ سینٹی میڑ تک اضافہ ہو جاتا ہے عمر کے اس حصے میں اس کی نشوونما اور دوسرے جسمانی اعضاء کے بڑھنے کے رفتار کو اس قدر تیز ہوجاتی ہے کہ اسے ماں کے دودھ کے علاوہ بھی ٹھوس غذا کی ضرورت محسوس ہونے لگتی ہے اس مدت میں کیلوریز یا حرارے کے حساب سے ایک بچے کی غذائی ضرورت ایک ایسے بالغ انسان کے برابر ہوجاتی ہے جو کرسی میز پر بیٹھ کر دفتعی امور سرانجام دیتا ہے یعنی ۱۱۰۰سے لے کر ۱۴۰۰
حرارے روزانہ کے
دو سال سے لے کر دس سال کی عمر تک بچے قد اور وزن مین اضافے کی رفتار سست پڑجاتی ہے اور ایک صحتمند بچے کے وزن میں ۲ سے ۴ کلو گرام وزن سالانہ اضافے کی شرح رہتی ہے قد اور وزن بڑھنے کی رفتار میں کمی کے باعث غذائی ضروریات بھی کم ہوجاتی ہے اسطرح اس عمر مین بچے پہلے کے مقابلے میں کھانا کھانے میں زیادہ رغبت نہیں دیکھاتے عمر کے اس حصے میں بچے بھی دبلے دکھائی دیتے ہیں اور والدین بچے کے بارے میں پریشان ہوجاتے ہیں لیکن اگر بچہ قد اور وزن آہستہ آہستہ بڑھ رہا ہے کھیلتا کودتا ہے اور شرارتوں میں دلچسپی لیتا ہے تو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔