بھوک میرے ملک میں ننگے پاؤں پھرتی ہے

Posted on at


افسوس انسان کو تب نہیں ہوتا جب وہ کسی کو مجبوری کی حالت میں دیکھے لیکن تب ضرور ہوتا ہے جب وہ اسے کسی مجبوری میں دیکھے ۔ اس کی مدد کرنا چاہتا ہو لیکن بےبس ہو کہ اس حالت سے بھی نہ نکل سکے


 


میں بات کر رہا ہوں ہمارے ملک پاکستان کے سنگین حالات کی جہاں پر امراء نے تو اپنے پاؤں مظبوط کر رکھے ہیں ۔ لیکن غریب بے چارہ اتنا بےبس ہے کہ اسے دو وقت کھانے کو ہی نصیب نہیں ۔ خود تو وہ کیا کھاۓ گا جب تک وہ اپنے بچوں کو ہی نہ کھلا پاۓ ۔ ابھی گزشتہ چند روز پہلے ہمارے ملک میں سندھ کے علاقے تھر میں حالات اتنے کشیدہ ہو گئے ۔ وہاں معصوم بچے لقمہ اجل بن گئے صرف بھوک اور خوراک کی وجہ سے ۔



کیا ہمارے یہ سب حکمران اندھے ہیں ۔ گونگے تو خیر نہیں ہیں لیکن شائد بہرے ہوں ۔ جنھیں اپنے بچوں کی بھوک اور پیاس کی پرواہ تو ہے لیکن اپنی عوام کی نہیں ۔ خود تو وہ اعلیٰ ہوٹلوں میں کھانے کھاتے ہیں ۔ لیکن عوام انکی ایسی ہے جن کے گھر گھر کئی کئی روز تک چولہا نہیں جلتا ۔



تھر میں ہونے والے ان حالات کے بارے میں سب ہی جانتے ہیں اور پہلے بھی جانتے تھے لیکن کچھ حل نہیں نکالا ۔ اور کتنی ہی ماؤں کے جگر کے ٹکڑے ان سے چھین لیے ۔ کتنی ہی بہنوں کے سروں سے دوپٹہ چھین لیا اور پھر آ کر کیا کیا بھی تو کیا کیا ۔ امداد کا اعلان کر دیا ۔ کیا ان کے کاغذ کے چند ٹکڑے ماں کو اس کے بیٹے سے ملا دیں گے ۔ کیا اسکے دکھ میں کوئی کمی آئے گی نہیں نہیں انہیں تب پتا چلے گا ۔ احساس تب ہو گا جب انکا اپنا کوئی ایسے تڑپے گا اور ان سب کو الله کے سامنے جواب دینا پڑے گا ۔



میں تو کہتا ہوں کہ حکومت کے ساتھ ہم سب بھی ان بچوں کے گناہگار ہیں ۔ وہ روزآخرت ہمارے گریبانوں کو بھی پکڑیں گیں ۔ آخر ہم بھی اسی معاشرے میں رہتے ہیں ہم بھی تو کھانا کھاتے ہیں ۔ آخر انہی کیلئے تنگی کیوں ؟



About the author

160