پاکستان کے ٹھیکیدار شاعرانہ طرز و لہجے میں

Posted on at


پاکستان کے ٹھیکیدار شاعرانہ طرز و لہجے میں


جتنی لمبی کاریں ہوں گی میری کاریں ہوں گی


جتنے اُونچے بنگلے ہوں گے میرے بنگلے ہوں گے


اتنی کاریں اتنے بنگلے کیسے یاد رکھو گے


 


جتنی ٹوٹی سڑکیں ہیں سب میری بنائی ہونگی


جتنے ناقص پل ہوں گے میرے بنائے ہوں گے


اتنی سڑکیں اتنے پل کیسے یاد رکھو گے


 


جتنی دکانیں اونچی ہوں گی میری دکانیں ہوں گی


جتنے اعلےٰ ٹھیکے ہوں میرے ٹھیکے ہوں گے


اتنی دکانیں اتنے ٹھیکے کیسے یاد رکھو گے


 


جتنی لمبی کاریں ہوں گی سب میری ہوں گی


جتنے اونچے بنگلے ہوں گے میرے ہوں گے


اتنی کاریں انتے بنگلے کیسے یاد رکھو گے



ہمارے ملک میں سارے گورنمٹ کے کے کام کنڑیکٹ کی بنیاد پر دیئے جاتے ہیں تا کہ اور تعمیراتی کام کے معیار سب سے اونچا رکھا جاتا ہے لیکن صرف کاغذوں کے اندر۔ حکومتی اداروں میں موجود انجیئرز ٹھیکیداروں کو سونپے کام کی نگرانی کے لئے ہوتے ہیں لیکن ہمارےملک کا المیہ یہ ہے ایس ڈی او جو علاقے کے دفتر کا سرپرست ہوتا ہے ، اور انجیئرز اس کے ماتحت  کام کرنے والےہوتے ہیں ، سب کی مل بھگت سے ٹھیکیداروں سے منہ مانگی  رقم لے لیتے ہیں اور ٹھکیدار تعمیراتی کام میں استعمال ہونے والے جس میڑیل کا استعمال کرتا ہے اس کا معیار انتہائی گھٹیا ہوتا ہے۔ ہمارے معاشرے میں ٹھیکیدار کا نام اس کے حکومتی کاموں کے معیار میں پورا نہ اترنےاور گھپلوں  کی وجہ سے بدنام ہے، جیسے مشہور ضرب المثل ہے بد سے بدنام برا، جبکہ اس کرپشن میں سب ہی فریق یعنی حکومتی اہلکار اور ٹھیکیدار برابر کے حصہ دار ہوتے ہیں۔



160