پاکستان اور ایرن کے مابین تعلقات

Posted on at


ایران اور پاکستان کے درمیان تعلقات کافی قدیم ہیں ۔ اس بات کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ ایران کی قومی زبان برصغیرمیں بحیثیت سرکاری زبان کافی عرصے تک رائج رہی۔ آزادی حاصل کرنے کے بعد ایرن وہ واحد ملک تھا جس نے پاکستان کو تسلیم کیا۔ اسی طرح پاکستان نے جن ممالک میں سب سے پہلے اپنے سفیر بیجےان ممالک میں ایران سر فہرست تھا۔

                         

پاکستان کے پہلے وزیراعظم لیاقت علی خان نے 1949 میں ایران کا دورہ کیا۔اور اس سے اگلے ہی سال شاہ ایران نے پاکستان کا دورہ کیا ۔ اس نتیجے میں دونوں ممالک میں باہمی دوستی اور بھائی چارے کو تقویت ملی۔ اس وقت باہمی اشتراک اور تعاون کے معاہدے پر دستخط ہوئے۔اسی طرح پاکستان، ایران ،عراق اور ترکی نے 1955 میں ایک معاہدے پہ دستخط کیے، اس معاہدے کو سینٹو کا معاہدے کا نام دیا گیا۔بعد میں عراق اس معاہدے سے الگ ہو گیا، اس وجہ سے اس معاہدے کا نام 'آر سی ڈی ' رکھا گیا۔

                            

1965 اور 1971 کی پاک بھارت جنگوں میں ایران نے اپنے تمام تر وسائل پاکستان کے لیے وقف کر دیے۔ پاکستان اور ترکی میں یہ بات ایک جیسی ہے کہ دونوں ممالک اسلامی نظام حیات کا نفاذ چاہتے ہیں اور اس سلسلے میں دونوں ممالک میں وفود کا تبادلہ ہوتا رہتا ہے۔ایران ،عراق جنگ کو روکنے میں پاکستان کا بہت بڑا ہاتھ تھا۔اسی طرح ایران کے تعلقات مصر سے خراب ہوئے تو انھیں پاکستان ہی نے ان تعلقات کو بحال کیا۔

                            

1998 میں جب پاکستان نے جوہری طاقت کا مظاہرہ کیا تو تمام ممالک نے پاکستان کا بائیکاٹ کیا تو ایران ان چند ممالک میں سے ایک تھا جس نے پاکستان کی ان مشکل حالات میں مدد کی۔ پاکستان اور ایران کے درمیان چند دفعہ حالات کشیدہ ہوئے لیکن ان پر جلد ہی قابو پا لیا گیا ۔حال ہی میں پاکستان اور ایران کے درمیان گیس پائیپ لائن کا منصوبہ بنا ہے۔ جس پہ کام شروع بھی ہو چکا ہے۔ لیکن چند وجوہات کی وجہ سے یہ کام طوالت کا شکار ہے۔

                                                                         



About the author

haider-ali-7542

Student of BS Chemistry.

Subscribe 0
160