بیوی کے حقوق

Posted on at


مرد کا فرض ہے کہ وہ خوشی سے عورت کاحق مہر ادا کرئے۔ قرآن کا ارشاد ہے۔ کہ عورتوں کےحق مہر خوشدلی سے ادا کرو۔ مرد اگر حق مہر کی ادائیگی میں دیر کرئے تو اپنے نفس کو اس سے روک سکتی ہے۔ عورت کو اختیار ہے کہ خوشی سے پورا مہر یا اس کا کوئی حصّہ مرد کو معاف کردے۔ اگر زبردستی عورت سے ایسا کروایا جائے ۔ تو وہ جب چاہے اس کا مطالبہ کرسکتی ہے۔


حق مہر کی ادائیگی کے احکام قرآن پاک میں بیان گئے ہیں۔ حق مہر میں بہت سی مصلحتیں ہیں۔ سب سے بڑی یہ ہے۔ کہ مرد عورتوں کے متعلق یہ نہ سمجھیں کہ ان کی کوئی قدرو قیمت نہیں اور یہ مفت میں بیچارے کے ہاتھ آگئی ہے۔ حق مہر میں نکاح کے بعد جس طرح عورت کی رضا سے کمی یا معافی ہوسکتی ہے۔ اسی طرح مرد کی رضا مندی سے زیادتی بھی ہوسکتی ہے۔


اسلامی قانون معاشرت میں مرد کی حیثیت نگران کی ہے۔ مال خرچ کرنا گھر کی ضروریات مہیا کرنااور بیوی کی جائز حاجت پوری کرنا اس کا فرض ہے۔ قرآن پاک میں اس کا ذکر ہے ۔ مرد کو نگران بنایا گیا ہے۔ کیونکہ مالی ضروریات کو پورا کرنا اس کی ذمہ داری ہے۔ اگر ایک ہی بیوی ہو تو اس کے ساتھ انصاف کرنا مرد کا فرض ہے۔ جو شخص ایک سے زیادہ نکاح کرتا ہے۔ اور ایک ہی بیوی کاہوتا ہے۔ اور دوسری بیوی کے حقوق ادا نہیں کرتا ہے۔ قرآن پاک اسے ظالم کرادیتا ہے۔ کسی ایک کی طرف اتنا نہ جھک جاؤ کہ دوسری کو گویا ادھر لٹکا دیا ہے۔ عورتوں کے ساتھ نیک سلوک کرو ۔



About the author

160