عیادت

Posted on at


دنیا کا ایک دور کمزور طیقہ جو یماری ہمدردیوں کا مستحق ہے بیماریوں اور مریضوں کا ہے یہ عموماً اپنی اس حالت میں خود اپنی دیکھ بھال نہیں کر سکتے ان لوگوں کی دیکھ بھال خدمت عمخواری اور تیمارداری بھی انسانیت کا فرض ہے اس فرض کو ہم عربی زبان میں عیادت کہتے ہیں اسلام نے مسلمانوں کی بیماری اور تکلیف کو صبروشکر کے ساتھ پرداشت کرنے یا انعام کا مستحق قرار دیا ہے آنحضرتﷺ نے بیماروں کی خاص عیادت کی تاقید فرمائی ہے اس کے آداب بتائے ہیں دعائیں اور ثواب بتایا ہے اور فرمایا کہ جو کوئی مسلمان کےکسیغمکوہلکا کرے گا خدا اس کے غم کو ہلکا کرے گا۔



اور یہ بھی فرمیا کہ ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر پانچ حقوق ہیں جن میں ایک یہ ہے جب وہ بیمار پڑے تو اس کی عیادت کرے ارشاد باری تعالٰی ہے کی جب کوئی صبح کے وقت کسی بیمار کی عیادت کرتا ہے تو شام تک فرشتے اس کی مغفرت کی دعا مانگتے ہیں اور جب وہ شام کو عیادت کرتا ہے صبح تک فرشتے اس کی مغفرت کے لئے باز گاہ الٰہی میں دعا کرتے رہتے ہے یہ بھی ارشاد ہوا ہے کہ جب کوئی کسی بیمار کی عیادت کو جاتا ہے تو واپسی تک وہ جنت کے میوے چونتا رہتا ہے آنحضرتﷺ اور صحابہ کرام کو بیماروں کی عیادت کا اس قدر اہتمام تھا کہ وہ اس کو ایک اسلامی جانتے تھے.



حضرت سعد بن معاز جب زخمی ہوئے تو آپﷺ نے ان کو خیمہ مسجد میں نصب فرما تاکہ بار بار ان کی عیادت کی جاسکے رفیدہؓ ایک صحابہ تھیں جو ثواب کی خاطر زخمیوں کا علاج اور ان کی خدمت کیا کرتی تھیں قیامت میں اللہ تعالٰی ارشاد فرمائے گا اے آدم کے بیٹے میں بیمار پڑا تو تونے میریی عیادت نہیں کی وہ کہے گا اے میرے پروردگار آپ تو سارے جہان کے رب ہو میں آپ کی عیادت کیسے کرتا تو اللہ فرمائے گے کیا تجھے خبر نہ ہوئی کہ میرا بندہ بیمار ہوا مگر تونے اس عیادت نہ کی اگر کرتا تو مجھے اس کے پاس پاتا کیسے خوش .قسمت ہیں وہ لوگ جو ان بیماروں کی خدمت کر کے خدا کا قرب پاتے ہیں۔




About the author

bilal-aslam-4273

i am a student

Subscribe 0
160