لاہور کے سفر کی یاد حصہ اول

Posted on at


آج سے تقریبا ٢ سال پہلے کی بات ہے جب میں لاہور گیا تھا کسی کام سے تو جب میں ہریپور سے نکلا لاہور کے لئے تو بوہت ڈر رہا تھا کہ پتا نہیں لاہور کیسا ہوگا لاہور کے لوگ کیسے ہونگے جب میں موٹر وے کی کوچ پر بیٹھا تو مجھے راستے میں بڑا ہی مزہ آیا ساتھ ساتھ کوچ میں فلم بھی لگی ہوئی تھی تیرے نام فلم اور اسے دیکھ کر ٹائم کا پتا بھی نہیں چلا اور ایک سٹاپ ا گیا وہاں اتر کر ہم سب نے نماز پڑھی کیوں کے نماز کا ٹائم ہو چکا تھا

اس کے بعد جب کوچ چلی تو سارا راستہ میں میدانوں پہاڑوں اور فصلوں کو دیکھتا رہا اور بوہت ہی زبردست نظارہ تھا اور کوچ بوہت تیزی سے اپنے راستے پر جا رہی تھی اور راستے میں لوکل سائیڈ پر جب کوچ مڑی تو راستے میں مالٹے بیچنے والے کھڑے تہے اور زبردست قسم کے مالٹے تہے میں نے بوہت سے مالٹے لئے ان پر نمک بھی لگا ہوا تھا اس سے ان کا مزہ اور بھی بڑھ گیا اور کرتے کرتے ایک ہوٹل کے پاس جا کر جب کوچ رکی تو وہاں پر میں نے مغرب کی نماز پڑھی اور وہاں سے کھانے کو کچھ لیا

اس کے بعد ایک اور فلم لگائی کوچ میں آ اب لوٹ چلیں جب وو فلم آدھی ہی ہوئی تھی کہ سب نے کہا لاہور ا گیا تب کوچ اپنے اڈے پر جا کر رک گیی اور جب میں وہاں پر اترا تو ہر طرف روشنی ہی روشنی تھی اور سارا نظارہ بوہت ہی خوبصورت تھا اور میں سیدھا وہاں سے داتا دربار چلا گیا اور اعشا کی نماز وہاں ہی ادا کی

 

اس کے بعد میں تھوڑی دیر وہاں پر ہی رک گیا اور داتا دربار بوہت ہی روشن دکھائی دے رہا تھا وہاں ہر طرح کے لوگ تہے اور چھت پر جب میری نظر پڑھی تو وہاں بوہت سی قبوتریں بھی تھیں اور بڑا ہی مزہ کر رہی تھیں لیکن مجھے ایک بات بوہت ہی بری لگی کہ داتا دربار میں لوگ قبر کو سجدہ کر رہے تھے تو مجھے بوہت ہی دکھ ہوا اور بوہت خوف بھی آ رہا تھا اور اس کے بعد میں چلا گیا انار کلی بازار جسے فوڈ سٹریٹ بھی کہا جاتا ہے

وہاں پر جب میں گیا تو بوہت سے ہوٹل والے مجھے زبردستی کھینچ رہے تھے کہ کھانا یہاں سے کھاؤ لیکن جب ایک ہوٹل پسند آیا اور اسی پر جا کر میں نے کھانا کھایا اور وہاں کھانا اتنا سستا تھا حالانکہ یہاں ہریپور میں اگر ووہی کھانا کھایا جاتا تو ٨ سو روپے دینے پڑھتے لیکن میں نے جب وہاں کھانا کھایا تو اس میں ایک عدد سجی.ایک ریٹا.٦ نان ،سلاد ،اور ایک پیپسی کی بوتل شامل تھی جب میں نے اس ہوٹل والے سے بل طلب کیا تو اس نے مجھے بل دکھایا اور اس میں ١٨٠ روپے تمام چیزوں کے لکھے تھے

تو میں حیران رہ گیا اور میں نے اس ہوٹل والے کو بتایا کہ میں نے تو یہ یہ چیزیں لی ہیں یہ سب چیزوں کا بل ہے وو کہنے لگا ہاں تو مجھے بوہت حیرانی ہوئی کہ اتنا سستا کھانا اس وقت یہاں ایک روٹی ٥ روپے میں ملتی تھی اور وہاں ٢ روپے میں تو میرا دل اور بھی خوش ہو گیا اور مجھے بوہت حسرت بھی ہو رہی تھی کہ کاش ہریپور میں بھی ایسا ہوتا تو کیا ہی مزہ ہوتا خیر اس کے بعد کھانا کھا کر میں دوبارہ چلا گیا داتا دربار اور رات ووہیں گزاری اور داتا دربار میں ہی ایک مسجد بھی ہے

 

اور ووہی سو گیا اور جب رات کو ٤ بجے کا ٹائم ہوا تو ایک آدمی آیا اور مجھے اس نے اٹھایا اور کہنے لگا تہجد پڑھو تو میں نے اسے کہا کہ صبح کی نماز پڑھ لونگا آج تھاکہ ہوا ہوں تہجد نہیں پڑھ سکتا تو اس نے مجھے زبردستی اٹھایا خیر میں اٹھ کر بیٹھ گیا لیکن جب وو آدمی چلا گیا تو میں پھر سو گیا تھوڑی دیر کے بعد وو پھر آیا اور اس نے مجھے ڈنڈے کے ساتھ اٹھایا اور میں غصہ سے اٹھ کر داتا دربار مزار کے پاس بیٹھ گیا تو مجھے ایک بات نے بوہت حیران کیا کہ ایک شخص جو رات کو میں نے جسے دیکھا تھا

ووہی شخص اس وقت بھی سجدے کر رہا تھا اس مزار کو اور پاگلوں کی طرح سے سر ہلا رہا تھا اس کے بعد جب میں داتا دربار کے سہن میں گیا تو وہاں جو برآمدے ہیں وہاں جو خیرات مانگنے والے اور دوسرے غریب لوگ سب وہاں پر سوئے ہووے تھے اور داتا دربار بوہت ہی زیادہ روشن نظر آ رہا تھا اور وہاں سفید لائٹ تھیں اور سیفد پتھر لگا ہوا تھا سارے دربار میں شاید اسی وجہ سے اتنا روشن تھا صبح میں باقی کون کون سی جگہ گیا یہ آپ کو اپنے اگلے آرٹیکل میں بتاونگا 



About the author

abid-khan

I am Abid Khan. I am currently studying at 11th Grade and I love to make short movies and write blogs. Subscribe me to see more from me.

Subscribe 0
160