بس خاموش سا لڑکا ہوں :
ناداں کرے اس طرز محبت کا انتظار
کب دیکھ سا لیا توبس ہوا ہےدل کےپار
کس نے کہا مرو تم اکیلے ہی بیابان میں
کب اگیا تھا وہ اور پھر ہوگیا تھا پیار
محبوب کی محفل میں چھپ جائیں ہم کہیں
ایسا نہ ہو کے پھر سے اجائے بہار گل
میں ٹوٹ سا جاؤنگا گر ملی نہ وہ بہار
نہ پھر وہی صحرا میں اڑتی ہوئی غبار
کیا ماں سے برداشت ہوجائیگی وہ پکار
جس طرح کوئی تیر سا ہوجاۓ پار پار
لفظوں کا ہے یہ کھیل جو سمجھا تو ہوگیا
اس دور میں بھی کردے وہ اپنا ہی چمتکار
کرتا ہوں شاعری بھی تو بس ہے کوئی مقصد
نہ ڈھونڈھتا پھرتا ہوں بس خاموش سا لڑکا ہوں
شاعر : ذیشان علی