پاکستان کا تعارف
پھر اس کے نام کے بارے میں بھی کئی روایات ہیں۔ ایک روایت یہ ہے کہ پہلے یہ علاقہ بے نام تھا۔ ایک مرتبہ شہنشاہ جہانگیر ادھر آنکلا۔ کہنے لگا : یہ علاقہ تواونٹ کی پیٹھ جیسا ہے۔ کہیں اونچا ،کہیں کوہان۔ اس پر اس علاقے کا نام پیٹھ ہار پڑ گیا، جو بعد میں بگڑ کر پوٹھوہار ہو گیا۔
آج بھی اس راہداری میں کئی ایک مقام ایسے ہیں جنھیں دیکھ کر بے اختیار منھ سے واہ نکل جاتی ہے۔ حسم ابدال پہاڑیوں سے گھرا سرسبز پیالہ ہے۔
باغات اور چشموں کا سنگم واہ ہے۔ اس علاقے میں چھوٹے چھوٹے صحرا بھی تھے مثلا ٹیکسلا کا نام پہلے صحراہے کالا تھا۔ ان ریگ زاروں میں ایک جگہ تھی جہاں ایک ہندوراول نے ایک آبادی قائم کی اور اس کا نام پنڈی رکھا یعنی چھوٹا گائوں۔
یہ چھوٹا گائوں آہستہ آہستہ ایک اڈا بن گیا جہاں سے سڑک کشمیر کو جاتی تھی۔ اور یہاں سے تانگے سرینگر جاتے تھے ۔