کچھ صدیوں پہلے جب انسان نے پہیہ نہیں ایجاد کیا تھا تک وہ اپنے سامان کی نقل وحمل کے لئے جانوروں کا سہارا لیا کرتا تھا اور یہ آج کے ترقی یافتہ دور میں بھی ایسا ہی ہے لیکن اتنا زیادہ ان پر انحصار نہیں کیا جاتا. وہ جانورجن کو انسان اس مقصد کے لئے استعمال کرتا تھا ان میں گدھے، گھوڑے اور خچر قابل ذکر ہیں. اس کے علاوہ بیل کو بھی اس مقصد کے لئے استعمال کیا جاتا رہا ہے.
جس طرح ہر چیز کی کچھ خصوصیات ہوتی ہیں اور ان کو صرف اس ہی خاص مقصد کے لئے استعمال کیا جاتا ہے اس ہی طرح ہر جانور کو اس کی چال ڈھال دیکھتے ہوے اس کے ہی مطابق کام لیا جاتا ہے. جیسے کہ گھوڑے کو تیز رفتار کام کے لئے، بیل کو زیادہ طاقتور کام کے لئے، اور گدھے کو بنسبت سست اور ہلکے کام کے لئے صدیوں سے استعمال کیا جاتا رہا ہے.
ویسے گدھے کی ہسٹری کا کچھ خاص پتا تو نہیں کہ یہ کب سے انسان کے زیراستعمال ہے لیکن ایک مثال جو ابھی میرے ذہن میں ہے وہ حضرت محمد صلى الله عليه و سلم کے زمانے سے ہے جب وہ چوٹھے تھے تو حضرت حلیمہ سعدیہ ان کی پرورش کے لئے ان کو گدھی کی سواری پر ہی اپنے ساتھ لے کر گئی تھیں. اور ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان کی لاغر اور کمزور سی گدھی پر جب حضرت محمد صلى الله عليه و سلم بیٹھے تو وہ سب سے تیز بھاگنے لگی.
ویسے تو گدھے بہت کام کے ہوتے ہیں. آج کل کےدور میں لوگ ان کو گدھا گاڑی کے طور پر استعمال کرتے ہیں. کچھ لوگ ان کی ریس بھی لگاتے ہیں اور چائنیز لوگ اس کو بڑے شوق سے کھاتے ہیں. گدھے کو انسان ایک دوسرے کو لقب کے طور پر بھی استعمال کرتا ہے اور اس کی کافی زیادہ ضرب المثل بھی برس ہا برس سے مشھور ہیں اور لوگ ایک دوسرے کو کہتے ہوے ذرا نہیں شرماتے جیسے جب کو غلط کام کرے تو اسے کہا جاتا ہے "گدھے کا بچا" اور جب کبھی کچھ چیز اچانک گم ہو جائے تو اس کے لئے" گدھے کے سر سے سینگ غائب ہونا" ایک انتہائی مشھور محاورہ ہے.
بقیہ اگلے حصے میں پڑھیے