شکر کی تعریف

Posted on at


امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں۔ کہ خدا کی نعمتوں کی پہچان اور ان پر خوشی پاکر زبان و دل اور اعضاء کو اس کی رضا میں لگا دینے کا نام شکر ہے۔ پس شکر میں تین چیزوں سے ترکیب پاتا ہے۔ علم ، حال اور عمل ۔ یعنی اس حقیقت کا علم کہ سب نعمتیں خدا کی طرف سے ہیں، پھر اس علم سے خدا کے انعام پر خوشی کا حاصل ہونا اور آخر میں خدا کی نعمتوں سے جو مقصود ہے۔ اسے ادا کرنا شکرکی ادائیگی کے تین طریقے ہیں۔


زبان سے اس کی نعمتوں کا اعتراف کرنا اور اس کی حمد و ثناء بیان کرنا، اپنے اعضاء کو اس کے پسندیدہ کاموں میں لگانا ۔ اس کی تعریف کی رو سے معلوم ہوا کہ شکر ہماری پوری زندگی اوراس کے سارے اعمال و افعال کو گھیرے ہوئے ہے۔ امام موصوف نے اس کی مثالیں بیان کی ہیں فرماتے ہیں۔ زبان کا شکر یہ ہے۔ کہ اس سے خدا کی تعریف کی جائے، آنکھوں کا شکر یہ ہے کہ کسی مسلم بھائیوں کے عیب دیکھ کران کی پردہ پوشی کی جائے۔


قرآن پاک میں شکر کے مقابلے میں کفر کا لفظ آیا ہے، جس کا ترجمہ ‘‘ناشکری’’ کیا جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا اعتراف نہ کرنا، دل میں اس کے لئے خلوص کےجذبات نہ رکھنا اور اپنے اعضاء کو اس کی ناپسندیدگی کے کاموں میں لگانا کفر و ناشکری کہلاتا ہے۔ پس جس شخص نے اللہ تعالیٰ کےاحکام کے خلاف ورزی کی اور اس کی ناشکری کی ۔ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ تم میراشکرادا کرواور میری ناشکری مت کرو۔   



About the author

160