"میرے بھائی کی سائیکل"

Posted on at


باباجانی باباجانی میں اکو روز بولتا ہو مجھے سائیکل لے کر دے اور اپ نے ابھی تک نہیں لے کر دی عطائی خان نے باباجانی کو کہتے ھوے کہا – بیٹا صبر کرو کل تک ا جائے گی- عطائی خان یہ سن کر بہت خوش ہوا اور سری رات خوشی کی وجہ سے سو بھی نہ سکا-

 

 

اگلے دن وہ صبح ٧ بجے اٹھ کر بیٹھ گیا کے سائیکل انے والی ہے- اور ٢ بجے اس کی سائیکل ا گیئی وہ انتہائی خوش تھا اپنی سائیکل کو دیکھ کر اور اس نے چلانا سٹارٹ کی – پہلی پہلی دفع وو سہی نہیں چلا سکتا تھا پھر وہ سیکھ گیا – اور روز با روز ہمیں اس سائیکل کی عادت پڑنے لگ گیئی – ہر ٢ منٹ بعد وو سائیکل باہر کا چکر لگا کر اتی – بچے اب سائیکل پر بیٹھنے کی زد کرنے لگے اور بھائی انھے سائیکل پر بیٹھا کر گلیوں کے چکر لگاتا رہتا –

 

میں اسے ہر ٥ منٹ بعد کچھ نہ کچھ لینے بجھ دیتی- ١ دن صبح امی نے بھائی کو بیکری سے چیزیں لینے بجھ دیا ٹائم کچھ ٧ ہو رہے تھے- امی نے کہا جلدی اٹھو اور مجھے بیکری سے انڈے لا دو اس نے مو دھویا اور نکل گیا جب واپس آیا تو اس کے ساتھ سائیکل نہیں تھی ہم سب جاگ گے تھے سب نے پوچھا سائیکل کہا ہے وو بولا میں بیکری کے اندر سامان لینے گیا اور بھر سے کوئی اٹھا کر لے گیا میں بہت ڈھونڈی پر مجھے نہیں ملی سب کو صبح کے وقت بریکنگ نیوز مل گیئی تھی اور جو لوگ سو رہے تھے وو بھی یہ سن کر اٹھ گے اور سائیکل ڈھونڈنے چلے گے سب نے بہت ڈھونڈی پر کسی کو نہ مل سکی- اور سب خالی ہاتھ گھر واپس ا گے- ہم اس سائیکل کو ہر ٢ منٹ بعد یاد کرتے- سائیکل ہوتی تھی تو یہ ہوتا تھا وو ہوتا تھا – لیکن اب وہ ہماری پاس نہیں تھی پر کیا بھی تو کچھ نہیں جا سکتا ہم سب جو کر سکتے تھے ہم نے کیا پر نہیں ملی اس میں بھی اللہ کی کوئی بہتری ہے ہو گے -  



About the author

hamnakhan

Hamna khan from abbottabad

Subscribe 0
160