دانتوں اور مسوڑھوں کی حفاظت

Posted on at


دانتوں اور مسوڑھوں کی حفاظت

صحت مند معاشروں میں جس طرح دوسری روزمرہ کی ورزشوں کی تلکین کی جاتی ہے اور پابندی وقت سے ادا کی جاتی ہے اسی طرح دانتوں کے مطالق   ان کی صحت و صفائی کو بھی لازی جزو حاصل ہے۔  لیکن ہمارے معاشرے میں اس دانتوں کی باقائدہ صفائی کو نظرانداز کر دیا جاتا ہے جو ہمارے منہ اور پھر معدے کی بیماریوں کی بنیاد ہے۔ اس کی اہمیت اس بات سے لگائی جاتی کہ منہ کی صحت و صفائی کے بارے میں آگائی کے لئے باقائدہ طور پر عالمی سطح پر کوشش کی جا رہی ہے اور دانتوں کی صحت کا دن منایا جاتا ہے۔

دانتوں کا درد اصل میں دانتوں کی حساسیت ہے جو ہم ٹھنڈی گرم چیز یا کھٹی میٹھی چیز کھا کر محسوس کرتے ہیں۔ ہمارے معاشرے کا بیشتر حصہ دانتوں کی حساسیت پن کا شکار ہے۔   حساس پن کی وجہ دانتوں کے اوپر حفاظتی جھلی کا اتر جانا ہے۔ اور اس کی نیچلی تہہ میں چھوٹی چھوٹی نلکیاں ہوتی ہیں جو ہمارے اعصاب کے آخر تک ہوتی ہیں۔ اور ان کی حساسیت کسی بھی چیز کے لگنے سے متحرک ہو سکتی ہیں اور موجب درد بن سکتی ہیں، منہ میں تیزابیت حفظاتی جھلی کو ختم کرتی ہے۔ ٖ حفظاتی جھلی کی کمزوری اور ختم ہو جانے کی جوہات میں سب سے اہم چیز ہمارے دانتوں کی باقائدگی سے صفائی نہ ہونا ہے۔ مشربات جن میں ہماری عام مشروبات پیپسی ، کوک وغیرہ کا بے تحاشا استعمال، کیونکہ یہ مشروبات تیزابیت پر مشتمل ہوتی ہیں۔ بہت زیادہ میٹھی چیزیں کھانا، کیونکہ میٹھی اشیاء بھی دانتوں پر جم کر تیزاب پیدا کرتی ہیں جو دانتوں کی حفاطتی جھلی کو ختم کرنے کا کوجب بنتی ہیں۔    ہم اپنے منہ کی صفائی اور صحت رکھنے کے لئے حفظان صحت کے اصولوں پر نہ صرف عمل کرنا چائیے اور یہ جاننا چائیے کون سے حفظاتی طریقے استعمال کرکے دانتون کی بیماریوں کا تدراک کیا جاسکتا ہے۔

ہمیں سخت بالوں والے برش کو نہیں استعمال کرنا چائیے جس کا روزانہ کا استعمال ہمارے نرم  مسوڑھوں کو زخمی کر دیتا ہے جو دانتوں کی جڑوں والا حصہ خالی کر دیتا ہے اور دانت گھسنا شروع ہو جاتے ہیں۔ دن میں زیادہ سے زیادہ ٹوتھ برش نہیں کرنا چاہیے بلکہ کھانے کے بعد اور میٹھی چیز کھانے کے بعد کلی کر لینی چائیے۔ یاد رہے مصنوعی دانت بھی منہ کی حساسیت کا باعث بنتے ہیں۔

دانتوں کو سفید ، چمکدار اور دانتوں سے خون روکنے کے لئے نمک اور کھانے کا سوڈا ملا کر دانتوں پر ملنا چائیے۔

دانتوں کے لئے نرم ریشوں والا برش استعمال کرنا چائیے اور برش دانتوں پر احتیاط سے کرنا چائیے تاکہ مسوڑھے زخمی نہ ہوں۔

تیزابی کھانوں جن میں سٹرس وغیرہ پائی جائے ، کھانے کے بعد فورا برش یا کلی کر کے صاف کرنا چائیے۔ عموماً دیکھا گیا ہے نیم عطائیوں کے پاس دانت نکالنے کے لئے جو آلات ہوتے وہ حفظان صحت کے اصولوں کے منافی ہوتے ہیں، دانتوں کے امراض رفع کرنے کے لئے ان نیم عطائیوں کے پاس نہیں جانا چائیے  بلکہ ماہر دندان سے باقائدگی کے ساتھ رجوع میں رہنا چائیے۔

دانتوں کی ورزش کے لئے سخت پھلوں کا استعمال بغیر چھیلے اور کاٹے کھانی چاہیے، گنڈیریاں چوسنے سے بھی منہ کی اچھی ورزش ہوتی ہے

حکومت کو چائیے دانتوں کی بیماری اور منہ کی صحت کے حوالے سے شہری اور دیہی سطح پر  سمینار اور تقاریب منعقد کرا کے معاشرے میں شعور اجاگر کریں۔

استاتذہ کرام سکولوں میں بچوں کو حفظان دہہن کے مطالق سمجھائے اور دانتوں کی صفائی اور ڈاکٹروں سے باقائدہ معانے ک تلقید کریں اور دانتوں اور مسوڑھوں کی دیکھ بھال کی اہمیت سے آگاہ کریں۔

 

 

 



160