(کتنی دوا دی جائے؟ (حصہ دوم

Posted on at


ادویات پر درج ہوتا ہے کہ کس عمر کے لیے کتنی دوا درکار ہے۔ ان ہدایات پر عمل کریں۔ اس کے ساتھ یہ بھی خیال رہے کہ اگر دوا اینٹی بایوٹکس ہے تو اس کی پابندی کرنی ہو گی۔ ان ادویات میں اگر ایک وقت کا وقفہ آ جائے تو اب دوا کار گر نہیں رہے گی اور نئے سرے سے نئی دوا لینی پڑے گی۔



ماہرین کے مطابق جب بھی دوا لی جائے تو اس بات کا خیال رکھا جائے کہ نسخے پر درج ہدایات کیا ہیں؟ اکثر دیکھا جاتا ہے کہ دوا برار لی جا رہی ہوتی ہے مگر اس کی مقررہ مدت پوری ہو جانے کے بعد بھی فائدہ نہیں ہوتا۔اس لیے بہت احتیاط برتنی پڑتی ہے۔



اس کی وجہ یہی ہے کہ درکار مقدار جسم کو نہیں مل رہی ہوتی جس کی وجہ سے اس کا اثر نہیں ہوتا اور مرض جوں کا توں رہتا ہے۔ یہی طریقہ گولیوں کے صورت میں لی جانے والی دوا کے ساتھ اگر اپنایا جائے تو بھی اثر سے بے کیف ادویات اپنا کام نہیں کرتیں۔



اس ضمن میں یہ بھی اہم کہ بعض بچے گولیاں ثابت نہیں کھاتے ایسے میں والدین انہیں گولیاں پیس یا توڑ کر دیتے ہیں۔ یہ طریقہ بھی سراسر غلط ہے۔ اس طرح اپنا اثر نہیں کرتی ہاں کچھ ادویات جو ڈاکٹر خود بچے کو توڑیا پیس کر دینے کے لیے کہے تو دی جا سکتی ہیں۔ ایک بات اور یاد رکھیں کہ سیرپ ہو یا گولی دوا بوتل یا لیف سے نکالنے کے فوراً بعد ہی کھلا لیں۔



About the author

shakirjan

i am shakir.i have done BS (HONORS) in chemistry from pakistan.i know english,pashto and urdu.I love to write blogs.

Subscribe 0
160