طبقہ نسواں کی توقیر اور عورتوں کے حقوق

Posted on at


اسلام نے طبقہ نسواں کو جو عزت و توقیر بخشی ہے اس سے متاثر ہو کر دوسری قوموں نے بھی کسی حد تک عورت کو معزز سمجھا۔ جب بحثیت مجوعی مسلمان زوال پذیر ہوئے  تو خود مسلم معاشرے میں بھی عورت اس عظیم مقام سے گر گئی۔  جو اسے اسلام نے عطا کیا تھا۔ اسلام نے عورت کا جو متوازن معتبر اور قابل قدر کردار متعین کیا ہے۔ مسلمانوں نے اسے ملحوظ خاطر نہ رکھا۔ انھوں نے گھر کی چار دیواری کو اس کے لیے اس قدر تنگ کر دیا کہ وہ اس کے لیے قید خانہ بن کر رہ گئی۔ پردے کو اس قدر سخت کر دیا کہ سانس لینا دشوار ہو گیا۔ دوسری طرف وہ قومیں جنھوں نے طبقہ نسواں کو عزت عطا کی تھی۔ وہ آزادی نسواں میں اس قدر آگے بڑھ گئے کہ عورت ہر میدان می مرد کی ہم سر بن گئی ۔ اور اب یہ ہم سری، بے راہ روی کے سانچھے  میں ڈھل کر فحاشی کی حدوں کو چھو رہی ہے۔

دوسری طرف مغربی معاشرے کے رنگ ڈھنگ کو دیکھ کر بعض مسلمان خاندانوں نے بھی ترقی پسندی کی علامت سمجھ کر اپنا لیا ہے۔ اب معاشرہ دوحصوں میں بٹا ہوا محسوس ہونے لگا ہے۔ ایک وہ جن کے ہاں عورت مقید اور مجبور ہے اور دوسرا وہ جن کے ہاں عورت آزاد اور خودمختیار ہیں۔ اور یوں اسلام کا حقیقی نظریہ نگاہوں سے اوجھل ہو گیا۔ جو فی الواقع متوازن اور قابل عمل تھا اور ہے۔

اسلام نے عورت کو یہ تقدس عطا کیا کہ " ماں کے پاؤں تلے جنت ہے" عورت کے مقدس رشتے چار ہیں۔ وہ بیٹی ہے، ماں ہے، بہن ہے اور بیوی ہے۔ اور یہ چاروں رشتے ازحد قابل عزت اور مقدس ہیں۔ وہ شخص جسے ان رشتوں کی عظمت کا احساس نہیں وہ اخلاقی اعتبار سے ایک قابل نفرت ہستی ہے۔

اسلام نے تعلیم کے حصول کو مرد اور عورت کے لیے لازم قرار دیا ہے۔ اپنے اپنے دائرہ کار میں، الگ الگ، عورت تعلیم حاصل بھی کر سکتی ہے اور اسے دوسروں کی بہتری کا ذریعہ بھی بنا سکتی ہے۔  مگر آج کی تعلیم یافتہ خواتین کھلم کھلا عورت اور مرد کی مساوات کا دعوٰی کرتی ہیں۔ اسلام نے عورت اور مرد کو جو مساوات عطا کی ہے۔ وہ احترام انسانی کی مساوات ہے۔ باہمی سلوک اور رواداری کی مساوات ہے۔ عزت و تکریم اور محبت و شفقت کی مساوات ہے یعنی مرد عورت کے ساتھ ویسا ہی سلوک کرے جیسا وہ اپنے لیے پسند کرتاہے۔ اس کو محکوم و مقہور نہ سمجھے ۔ بلکہ اس کا قلبی احترام کرے ۔ یہ مساوات کلیتہ معاشرتی اور خانگی ہے۔ دفتری کاروبار اور بازاری نہیں۔ اسلام عورت کو خواتین کی دنیا میں کام کرنے اور ملازمت کرنے سے نہیں روکتا مگر وہ اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ وہ مردوں کے ساتھ مل کر دفتری کام کرے۔



About the author

shahzad-ahmed-6415

I am a student of Bsc Agricultural scinece .I am from Pakistan. I belong to Haripur.

Subscribe 0
160