سلطان محمود غزنوی نے جب شمالی ہندوستان کو فتح کیا تو ایک شاندار جشن فتح کا اہتمام کیا .لشکر کے کھانے کے لیے عمدہ برتن رکھے گے تھے. برتن بہت نفیس تھے .اور زمانے کے لحاظ سے انتہی مہنگے بھی تھے . سلطان نے ایک خدمت گار کو بولایا اور کہا کے یہ ڈنڈا لو اور سب برتن توڑ ڈالو .خدمات گار سمجھا کے شاید سلطان مذاق کر رہا ہے اور سلطان محمود کی اس بات کو ہنس کر ٹال گیا . سلطان نے ایک ایک خدمت گار کو برتن توڑنے کا کہا مگر سب نے مذاق سمھج کر نظر انداز کر دیا .آخر سلطان نے کہا کے ایاز کو بلاؤ جب ایاز پہنچا تو اس کو بھی سلطان نے یہ ہی حکم صادر کیا تو ایاز نے کوئی دوسری بات کے بغیر ڈنڈا لے کر برتن توڑنا شروع کر دیے غرض تھوڑی دیر میں جشن فتح کے لیے رکھے جانے والے برتن ایاز کے ڈنڈے سے ایک ڈھیر میں بدل چکے تھے . پھر سلطان محمود نے کہا کے میں نے سب خادموں سے برتنو ں کو پاش پاش کرنے کا کہا تو سب نے میرا حکم ماننے کے بجاے قیمتی برتنو ں کو ترجیح دی مگر ایاز نے صرف مرے ایک حکم کی تعمیل آؤ دیکھا نہ تاؤ میں کر دی ایاز ہی میرا سچا وفادار ہے . آقا اور غلام کی اس محبت کو شاعر مشرق علامہ اقبال نے ایک شعر میں یوں بیان فرمایا ہے
ایک ہی صف میں کھڑے ہو گۓ محمودوایاز
نہ کوئی بندہ رہا نہ کوئی بندہ نواز
سچی وفاداری
Posted on at