تاج محل

Posted on at


تاریخ اور تاریخی واقعات متنازعہ بن جاتے ہیں۔ کیونکہ انکے اثرات مختلف لوگوں اور قوموں پر علیحدہ ہوتے ہیں۔اس لیئے تاریخ کے بیانیہ میں یہ ذہنیت کام کرتی ہے۔ کہ کبھی واقعات کو تعصب کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ اور کبھی وسیع النظری کے ساتھ انکا تجزیہ کیا جاتا ہے۔ اسکا اندازہ اس سے ہوتا ہے کہ اس وقت ہندوستان میں عہد وسطی کا مسلم دور حکومت متنازعہ بنا ہوا ہے۔ مختلف نظریات کے حامی مورخین اسکو اپنے انداز میں لکھ رہے ہیں۔ اور اسکی تفسیر و تشریح کر رہے ہیں۔

جو مورخ قومی نقطہ نظر سے اس عہد کو دیکھتے ہیں وہ اسے ہندوستان کی تاریخ کا ایک حصہ ضرور قرار دیتے ہیں۔ مگر فرقہ وارانہ ذہنیت کے مورخوں کے لیئے یہ دور ایک غیر ملکی حکومت تھی۔ کہ جس نے اقتدار میں آنے کے بعد نہ صرف یہ کہ ہندوستان کی ثقافت اور تاریخ کو آلودہ کیا  اور اسے بگاڑا۔ بلکہ ہندوستان کی تاریخ کا جو تسلسل تھا اسے بھی توڑا۔ تاریخ کے اس نقطہ نظر کا اطلاق ان تاریخی آثار اور عمارتوں پر بھی کیا جا رہا ہے۔ کہ جو اس عہد میں تعمیر ہوئی تھیں۔ ان میں تاج محل بھی شامل ہے۔

فرقہ وارانہ ذہنیت رکھنے والے اس سلسلہ میں دو رجحنات رکھتے ہیں۔ ایک تو یہ ہے کہ ایسی عمارتوں کو منہمدم کر کے بالکل مٹا دیا جاۓ تا کہ انکی شکست اور ذلت کے جو آثار ہیں وہ باقی نہ رہیں۔ دوسرا طریقہ کار یہ ہے کہ ان عمارتوں کو ہندو بنا لیا جاۓ چاہے اس سلسلہ میں تاریخ اور حقائق کو مسخ ہی کیوں نہ کرنا پڑے۔ تاج محل بھی ان عمارتوں میں آتا ہے کہ جسے مسمار تو نہیں کیا گیا مگر اسے انتہا پسندی اور تنگ نظری کا نشانہ بنا کر اسکے کردار کو بدلنے کی کوشش ضرور ہوئی ہے۔



About the author

hadilove

i am syed hidayatullah.i have done msc in mathematics from pakistan.And now i am a bloger at filmannex.and feeling great

Subscribe 0
160