(تحریک خلافت حصہ(دوم

Posted on at


آل انڈیا خلافت کمیٹی کی بنیاد 22ستمبر1919ء کو اور خلافت کانفرنس23نومبر1919ء کو  دہلی میں منعقد ہوئی جس کی صدار ت مولوی فضل الحق نے کی۔اس موقع پرگاندھی کی قیادت میں کانگریس نے بھی خلافت کے مسئلے پر مسلمانوں سے تعاون کرنے کا فیصلہ کیا۔جنوری میں مسلمانوں کے ایک نمائنداہ وفد نے وائسرئے سے1920ء میں ملاقات کی۔اور خلافت کے مسئلے پر اپنے مطالبات  سے آگاہ کیا۔ مولانامحمد علی جوہرکی قیادت میں 1920ء  میں ایک وفد نے خلافت کے مسئلے پر  رائے  عامہ کو ہموار کرنے کے لیے یورپ کا دورہ کیا۔اور برطانوی وزیراعظم ڈیولائیڈجارج سے بھی ملاقات کیامگر  ان دنوں کی ملاقات کا کوئی مثبت نتیجہ نہیں نکلا۔

تحریک خلافت کے دوران گاندی اورکانگرس نے مسلمانوں کا ساتھ دیا۔اور گاندی نے تحریک عدم  شروع کی۔گاندھی  اور مولانا محمدعلی جوہرسارے ہندوستان کا دورہ کر کے لوگوں کوتحریک خلافت اور تحریک عدم تعاون میں حصہ لینے کی تلقین کی۔لوگوں نے ان اپیلوں کا مثبت جواب دیا۔

تحریک خلافت اورتحریک عدم تعاون زور شور سے جاری تھیں کہ یورپی کیاایک قصبے چورا چوری میں تحریک عدم تعاون  کے رضاکاروں نے پولیس  کے ملازمین کو تھانے میں بند کر کے ان کو آگ  لگا دی۔گاندھی نے اس واقعے کے بعد اعلان کیاکہ عدم تعاون کی تحریک عدم تشدد پر قائم  نہیں رہی اس لیے وہ اس کو ختم کر رہے ہے۔تحریک  عدم تعاون کے بعد  تحریک خلافت کچھ عرصہ تک جاری رہی۔مگر اس کازور بڑی حد تک توٹ گیا تھا۔

           اس دوران ترکی نے مصطفیٰ کمال اتا ترک کی قیادت میں ترکی کی گرینڈ اسمبلی نے تحریک خلافت  کے خاتمے کا اعلان کیا۔جس کے بعد تحریک خلافت کو جاری رکھنے کا جواز بھی ختم ہو گیا۔اگرچہ تحریک خلافت بظاہر کوئی قامیابی حاصل نہ کر سکی ۔مگر مسلمانوں کو دو فائدے حاصل ہوئے۔ایک تو مسلمانوںکو بڑے پیمانے پرعوامی تحریک کومنظم کرنے کا تجربہ حاصل ہوا۔اور دوسرے اس تحریک نے ایسے لیڈر پیداکیے  جنھوں نےبعد میں تحریک  میں اہم کردار ادا کیا



About the author

naheem-khan

I am a student

Subscribe 0
160