اسلام سے پہلے عرب معاشرہ

Posted on at


 

اسلام سے پہلے زمانے کو زمانہ جاہلیت کہاجاتا تھا۔ اس وقت عربوں کی مذہبی، معاشرتی ، سیاسی اور اقتصادی حالت خراب تھی۔ انہیں نظام حکومت کا کچھ پتہ نہ تھا۔ اور معاشرے میں لوگ کسی کی بھی قدر نہیں کرتے تھے۔ بت پرستی عام تھی۔ ہر قبیلے کا اپنا خدا تھا۔ اور اپنے دیوی دیوتا تھے اس کے علاوہ یہ لوگ چاند، سورج ،ستاروں اور ہوا کی پوجا بھی کرتے تھے۔ لوگوں نے خانہ کعبہ کو بتوں سے بھر رکھا تھا۔ یہاں پر ایک سالانہ میلہ لگتا تھا۔ جس میں ناچنا، گانا اور شراب پینا مذہبی رسومات کا حصّہ بن چکا تھا۔

               کسی جامعہ ضابطہ اخلاق کے نہ ہونے کی وجہ سے چھوٹی چھوٹی باتوں پر فساد اور قتل و غارت ہونا معمول بن گیا تھا۔ آپس کی دشمنیاں کئی عرصے تک چلتی تھیں۔ اس دور میں عورت کو حقارت کی نظر سے دیکھا جاتا تھا۔انھیں کوئی حقوق حاصل نہ تھے۔ کسی عورت کو باپ، خاوند یا کسی رشتے دار کی طرف سے کوئی حصّہ نہ ملتا تھا۔ اکثر لوگ لڑکیوں کو پیدا ہوتے ہی زندہ دفن کردیتے تھے۔ اس زمانے میں لڑکیوں کی کوئی عزت نہ تھی۔

               اور اس زمانے میں عورتوں کی اور غرض کسی کی بھی عزت نہ تھی۔ طاقتور اور امیر لوگ اپنی من مانی کرتے تھے۔ غریبوں، بیواؤں، یتیموں اور کمزور لوگوں کوکوئی تحفظ حاصل نہ تھے۔ غلاموں اور لونڈیوں کی خرید و فروخت عام تھی۔ ان کے ساتھ نہایت ظالمانہ سلوک کیا جاتا تھا۔ آقا کو غلاموں اور لونڈیوں کی زندگی پر مکمل اختیار تھا۔ ہر قبیلے کا ایک سردار ہوتا تھا۔ جو حاکم اعلیٰ سمجھا جاتا تھا۔ اور تمام افراد اس کے وفادار ہوتے تھے۔ اور مویشی پال کرگزارہ کرتے تھے۔

  عربوں میں قریش قبیلے کو عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا۔ قریش تجارت کے پیشے سے منسلک تھے۔ اور دوسرے عربوں کی نسبت خوشحال تھے۔ کچھ قبائل کاشتکاری بھی کرتے تھے۔ عرب میں سود کا کاروبار عام تھا۔ جس نے ایک بار سود لیا وہ ان کی چنگل میں پھنس گیا اور وہ بآاسانی ان کی چنگل سے نہیں نکل سکتا تھا۔ جب ہمارے پیارے نبی کریم ؐ نے اپنی نبوت کا اعلان کیا تو زمانہ جاہلیت کا خاتمہ شروع ہوا۔ آپؐ نے عربوں کو کفر کی تاریکوں سے نکال کر ان کے دلوں کو ایمان کی روشنی سے منور کیا۔



160