بیٹیاں رحمت یا زحمت

Posted on at


بیٹیاں  رحمت یا زحمت      

"بیٹیوں والے کو برا نہ کہو کیوکہ میں خود بیٹیوں والا ہوں."

یہ الفاظ میرے نہیں بلکے ہمارے پیارے نببی حضرت محمّد کے ہیں. ایک اور جگہ ارشاد ہوا کے

"بیٹیاں رحمت ہیں "

آج کا موزوں یہی ہے کے آیا بیٹیاں آج کل کے زمانے میں رحمت ہیں یا زحمت؟

بحیثیت مسلمان ہم کسی بھی  اس بات سی انکار نہیں کر سکتے جو کے حضرت محمّد نے ہمیں بتائی. مگر آج کل اگر دیکھا جاتے تو بیٹیاں ماں باپ کے لیے زحمت لگتی ہیں. اگر بیٹا پیدا ہو جاتے تو سب ایک دوسرے کو مبارک باد دیتے ہیں مٹھیاں بانٹتے ہیں  اور اگر  بیٹی پیدا ہو جاتے تو سب کے چہرے اتر جاتے ہیں. لوگ  غمگین ہو جاتے ہیں آج کل تو یہ دیکھا گیا ہے کے بیٹی پیدا ہونے پہ والد نے اپنی بیٹی اور بیوی دونو کو مار ڈالا. یہ بیٹی جو رحمت تھے آج زحمت کیسے ہو گئی ہے؟




تو اس کا جواب یہ ہے جی کے بیٹی کل بھی رحمت تھے آج بھی ہے اس کو زحمت ہمارے معاشرے نے بنایا ہے کیوں کہ جب بیٹی پیدا ہوتی ہے تو اسی وقت ماں باپ کو اس کے جہیز کی فکر پر جاتی ہے اور وہ اس کو بھوج سمجھنے لگتے ہیں اور بیٹوں کو بازو سمجھا جاتا ہے کے وہ کمائی کریں گیں اور ہمارا ہاتھ بٹائیں گے


 


.

جہیز ایک ایسی لہنت ہے جو جس نے ہزاروں لاکھوں بیٹیوں کو کنوارہ بنا رکھا ہے. اس میں صرف وہی لوگ قصوروار نہیں ہیں جو جہیز کا مطالبہ کرتے ہیں مگر وہ لوگ بھی برابر کے شریک ہیں جو صاحب استتاحت ہیں اور اپنی بیٹیوں کو اتنا جہیز دیتے ہیں کے جو عام آدمی نہیں دے سکتا جس کی وجہ سے معاشرے میں عدم توازن پیدا ہوتا ہے


.

دوسری بڑی وجہ بیٹیوں سے نفرت کی وجہ یہ ہے کے ہم اپنی اولاد کی تربیت قرآن و سنت کے مطابق نہیں کر رہے جس کی وجہ سے بچیاں ناسمجھی کی وجہ سے برائی میں پڑ رہی ہیں.

اس لیے چاینے کے ہم اپنی ولد کی تربیت قرآن و سنت کے مطابق کریں اور جہیز جیسی لہنت سے انکار کریں تاںکے بیٹیاں رحمت بن جائیں ہم سب کے لیے



About the author

160