جوانی دیوانی ہوتی ہے
آج میں اپنے اس بلاگ میں انسان کے جوانی پہ بات کرنا چاہوں گا . کہتے ہیں کہ جوانی دیوانی ہوتی ہے پر جوانی صرف دیوانی ہی نہیں ہوتی بلکہ جوانی ہر انسان کے زندگی کا ایک بہترین دور ہوتا ہے اور سب سے جلدی گزرتا ہے یہ دور . جلدی اسلیے گزرتا ہے کہ اس لیول پہ ایک توبندہ خوش ہوتا ہے اور دوسرا مصروف ہوتا ہے اپنے کیریئر بنا نے میں اسلئے .
اکثر چھوٹے بچے یہی پھوچتے رہتے ہیں اپنے بڑوں سے یا پھر اپنے والدین سے کہ وہ کب بڑے ہو جائے نگے اور وہ کب جوان ہوجائے نگے ، اس بات سے پتہ چل جا تا ہے کہ بچوں کو بھی انتظار ہوتا ہے جوان ہونے کا کیونکہ انھیں یہ لگتا ہے کہ بندہ بڑا ہو کے ہی دنیا کے سارے مزے اڑا سکتے ہیں اور انکے ذھن میں یہ ہوتا ہے کہ جوان ہو کر انکے پاس ڈھیر سارے پیسے ہونگے اور وہ اپنے مرضی سے اپنے لئے کوئی بھی چیز لے سکیں گے اور ہر طرح کے مزوں سے لطف اندوز ہو سکیں گے .
ایک بات ذھن میں یاد رکھیے گا کہ انسان جتنا بڑا ہوتا جاتا ہے اتنے ہی اسکے ذمداریاں بڑھ جاتی ہیں . جوانی کے دور میں شائد اتنی ذمداریاں تو نہ ہو لیکن جوں ہی انسان اس لیول سے گزرنے لگتا ہے تو اس کے ساتھ ہی ذمداریاں بڑھ جاتی ہیں اور آگے ازدواجی زندگی شروع ہو جاتی ہے جو کہ آغاز ہے ایک نئی زندگی کا ، ایک نئی شروعات کا .
جوانی کے دور میں انسان تھوڑا سے دیوانہ ضرور ہوتا ہے کیونکہ وہ تھوڑا سا بےغم ہوتا ہےاپنے کسی چیز کا خاص خیال نہیں رکھتا اور بےوقت سونا اٹھنا تقریبن ہر جوان کی عادت ہوتی ہے ،
جوانی کا دور وہ ہے جس وقت ہر انسان اپنے فیصلے خود کرتا ہے اگر اس دور میں کسی نے صحیح فیصلے کر دیکھاے تو اسکی تو زندگی بن جائے گی . اور یہی وہ دور ہے جس وقت ہر انسان اپنے گزرے ہوے وقت میں جتنی محنت کی ہوتی ہے اسکے محنت کا انتظار کرتا ہے اور اسکے گھر والوں کی امیدیں وابستہ ہوتے ہیں اس سے . اسلیے جوانی اپنی جگہ پہ ، لطف اٹھانے چاہیے لیکن اگر زندگی روشن کرنا چاہتے ہو تو جوانی میں کچھ کر کے دکھا و اور کوئی ایسا کام نہ کرو جس سے نہ صرف گزرا ہوا وقت میں کئی ہوئی محنت ضائع ہو بلکہ اپنا مستقبل بھی برباد ہو ، اسلیے ہر کام ہر قدم سوچ سمجھ کے اٹھانا چاہیے .
میرا بلاگ پڑھنے کا شکریہ
مضمون نگار عمار انیکس