حضرت محمّد ( صل الله علیہ وسلم ) کی زندگی کا خلاصہ

Posted on at


حضرت محمّد صل الله علیہ وسلم


 


آج اس بلاگ کو لکھنے کا مقصد یہ ہے کہ میں آسان اور مختصر الفاظ کا انتخاب کرتے ہوۓ اپنے آقا نامدار ( صل الله علیہ وسلم ) کی تمام زندگی اور مشکلات کو مختصر الفاظ میں بیان کر سکوں . چلیے اپنے نبی کریم ( صل الله علیہ وسلم ) کی زندگی کے مختلف پہلو کا مختصر سا ایک جائزہ لیتے ھیں


 


جیسا کہ ہر مسلمان اس بات سے واقف ہے کہ جب سے دنیا معرض وجود میں آئی ہے ، تبھی سے پیغمبروں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے اور سب پیغمبروں میں سے سب سے پہلے پیغمبر ہونے کا اعزاز حضرت آدم ( علیہ سلام ) کو ہے ، اس سے بھی میں اور  آپ بخوبی واقف ھیں . اسی طرح سب سے آخری نبی رسول کریم ( صل الله علیہ وسلم ) ہیں جن کی امّت میں ، میں آپ اور سب مسلمان شامل ہیں . الله رب العزت نے کم و بیش ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروں کو اس دنیا میں مختلف وقتوں میں اور مختلف زمانوں میں معبوث فرمایا ، اور ان سب کی زندگی کا مقصد ایک ھی تھا اور وہ یہ کہ لوگوں کو بے دینی سے اور بھٹکی ھوئی اندھیری راہوں سے نکال کر ہدایت اور نیکی کی طرف لایا جاۓ کیونکہ انبیاء کرام خود بھی توحید کے قائل تھے . لوگوں کی کثیر تعداد نے یہ دعوت قبول نہ کی . جنہوں نے قبول کی تھی دعوت ، وہ بھی وقت کے ساتھ بگڑتے گئے ، راہ ہدایت سے ہٹتے گئے اور الله تعالیٰ کے احکام میں بھی ردوبدل کر دیا گیا


 


پھر آخر کار الله رب العالمین نے سر زمین عرب میں حضرت محمّد ( صل الله علیہ وسلم ) کو آخری نبی اور رسول کے طور پر معبوث فرمایا تاکہ اب وہ خلق خدا کو دین اور ہدایت کے روشن راستوں کی طرف گامزن کریں . اسی دعوت اور ہدایت کی پرنور کتاب کا نام قرآن مجید ہے جو حق تعالیٰ نے محمّد ( صل الله علیہ وسلم ) پر نازل فرمائی اور چار آسمانی کتابوں میں یہ آخری کتاب ہے . توریت ، زبور اور انجیل یہ وہ آسمانی کتابیں ہیں جو قرآن مجید سے پلے نازل ھوئی تھیں اور یہ کتابیں بالترتیب حضرت موسیٰ ( علیہ سلام ) ، حضرت داؤد ( علیہ سلام ) ، حضرت عیسی ( علیہ سلام ) اور اتری گئیں تھیں . جیسا کہ میں پہلے بھی عرض کر چکا ھوں کہ نبیوں کو الله باری تعالیٰ مختلف علاقوں ، خطوں اور وقتوں کے لئے خاص معبوث فرماتا تھا اس لئے ان کی تعلیم اور دعوت عالمگیر اور ابدی نہ ھوتی تھی . لیکن جناب محمّد مصطفیٰ ( صل الله علیہ وسلم ) وہ آخری داعی ہیں جو الله تعالیٰ کے محبوب ہونے کے علاوہ سارے نبیوں اور رسولوں کے امام یعنی سردار بنا کر بھیجے گئے ہیں ، اسی لئے آپ ( صل الله علیہ وسلم ) کی تعلیم و تربیت اور دعوت و تبلیغ عالمگیر اور تاقیامت ہے


 


تخلیق آدم و تخلیق عالم سے پہلے الله سبحانہ وتعالیٰ کی ذات نے اپنے نور سے محمّد مصطفیٰ ( صل الله علیہ وسلم ) کا نور بنایا اور اسے حضرت آدم ( علیہ سلام ) کی پیشانی میں رکھ دیا . اس کے بعد وہ نور ھزار ہا سال تک پاکیزہ پشتوں اور پاک رحموں سے منتقل ہوتا ہوا آپ ( صل الله علیہ وسلم ) کے وجود مبارک کی صورت میں ٥٧٠ ء میں مکّے میں ظہور ھوا . آپ ( صل الله علیہ وسلم ) کی ولادت عرب کے ایک معزز قبیلے  اور قریش کی شاخ بنو ہاشم میں ھوئی . آپ کے والد گرامی کا نام عبد الله اور والدہ محترمہ کا نام سیدہ آمنہ تھا ، اور دادا عبد المطلب تھے جو خانہ کعبہ کے متولی تھے . نبی کریم ( صل الله علیہ وسلم ) کی ولادت سے چھ ماہ قبل ھی والد محترم وفات پا گئے تھے . پھر جب آپ ( صل الله علیہ وسلم ) چھ سال کے ہوۓ تو والدہ ماجدہ کا سایہ سر سے اٹھ گیا . اس کے بعد دادا جان نے آپ ( صل الله علیہ وسلم ) کی پرورش کی ذمداری سنبھالی . دو سال بعد وہ بھی انتقال کر گئے تو اب تایا ابو طالب نے یہ ذمداری نبھائی


 


چالیس سال کی عمر میں آپ ( صل الله علیہ وسلم ) نے نبوت کا اعلان فرمایا . اس سے قبل کی ساری زندگی میں لوگ آپ ( صل الله علیہ وسلم ) کی راست بازی اور اعلیٰ اخلاق کے اس قدر قائل تھے کہ آپ کو صادق اور امین کے القاب سے پکارتے تھے مگر جونہی آپ ( صل الله علیہ وسلم ) نے انکو شرک ، بت پرستی اور غلط کاموں سے روکا تو سب آپ کے سخت مخالف ھو گئے . آپ ( صل الله علیہ وسلم ) کو طرح طرح سے ستانے لگے اور اذیتیں دینے لگے . یہ سب مظالم کے پہاڑ آپ ( صل الله علیہ وسلم ) نے تحمل اور بردباری سے برداشت کیے . جب کفّار کا مظالم حد سے آگے نکل گیا تو تیرہ سال بعد الله تعالیٰ کی جانب سے آپ ( صل الله علیہ وسلم ) کو مدینے کی طرف ہجرت کا حکم ھوا . مدینے میں آپ ( صل الله علیہ وسلم ) کا شاندار استقبال ھوا اور لوگوں نے آپ کی دعوت کو قبول کرنا شروع کر دیا پھر آپ نے وہاں پہلی اسلامی ریاست کی بنیاد رکھی اور اسلام کی اشاعت کا کام ترقی پزیر ھوا


 


   مدینہ کا پہلا نام یثرب تھا . آپ ( صل الله علیہ وسلم ) نے اس کا نیا نام مدینہ رکھا کیونکہ پرانے نام کے معنی اچھے نہ تھے . مدینے میں قیام کے دوران آپ ( صل الله علیہ وسلم ) نے مختلف اطراف میں دین کی دعوت کے لئے جماعتیں بھیجیں اور اس وقت کے بادشاہوں اور اور حکمرانوں کو بھی خطوط لکھے . کافروں سے جہاد کے غرض سے جنگیں بھی لڑیں . جن میں اکثر میں آپ ( صل الله علیہ وسلم ) خود بھی شریک ہوۓ . ایسی جنگوں کو غزوات کہا جاتا ہے . جن میں شریک نہ ہوۓ انھیں سرایا کہا گیا ہے . اسلامی فتوحات کے نتیجے کے طور پر چند برس میں سارا عرب بلکہ گردونواح کے بہت سے ممالک بھی دائرہ اسلام میں داخل ہوۓ . اسلام کی اعلی اخلاقی تعلیم اور مسلمانوں کے حسن اخلاق کی بدولت کثیر تعداد میں لوگوں نے اسلام قبول کیا . مکّہ میں جو کفّار و مشرکین کا گڑھ تھا اور جہاں سے آپ ( صل الله علیہ وسلم ) بہت برے حالات میں ہجرت کر کے مدینہ پہنچے تھے ، آپ کے مجاہدوں نے آٹھ سال بعد بغیر لڑائی کے فتح کر لیا . آپ ( صل الله علیہ وسلم ) نے مکّہ میں داخل ھو کر سب کو امان دی جو آپ کی اعلی ظرفی اور اعلی حوصلگی کا منہ بولتا ثبوت ہے


 


تریسٹھ برس کی عمر میں آپ ( صل الله علیہ وسلم ) نے آخری حج ادا کیا اور خطبہ دیا جسے خطبہ حجتہ الوداع کا نام دیا گیا . اس خطبے میں آپ ( صل الله علیہ وسلم ) نے لوگوں کو اسلام کے زریں اصول یاد کرواۓ اور اس موقع پہ جو وحی آپ پر نازل ھوئی اس میں الله تعالیٰ نے فرمایا کہ  آج کے دن ھم نے آپ کے لئے آپ کا دین مکمل کر دیا اور اپنی سب نعمتیں بھی آپ پر تمام کر دیں ، اور ھم نے دین اسلام کو تمھارے لئے پسند فرمایا . مدینہ کہ کر آپ ( صل الله علیہ وسلم ) بیمار ھو گئے اور اپنے خالق حقیقی سے جا ملے . آپ ( صل الله علیہ وسلم ) کا روضہ اطہر سیدہ عائشہ کے حجرہ مبارک میں ہے


 


میرے دوستوں ، آپ ( صل الله علیہ وسلم ) کی ساری زندگی کا مختصر سا خلاصہ آپ کی خدمت میں پیش کر دیا ہے . امید ہے کہ آپ کو یہ معلومات بہت پسند آئیں گی


میرے مزید بلوگز پڑھنے کے لئے میرا لنک فالو کریں


http://www.filmannex.com/NabeelHasan/blog_post


 


بلاگ رائیٹر


نبیل حسن



About the author

RoshanSitara

Its my hobby

Subscribe 0
160