آلودگی اور اسلامی تعلیمات

Posted on at


آلودگی اور اسلامی تعلیمات


آجکل ساری دنیا ماحول کی آلودگی کے مسئلے سے دو چار ہے ۔ ہمیں ہر جگہ گندگی کے ڈھیر نظر آتے ہیں۔ کوڑا کرکٹ بے احتیاطی سے عام راستوں اور لوگوں کی گزرگاہوں میں پھینکنا پلاسٹک  کی تھیلوں کا ڈھیر ، کارخانوں اور کا دھواں ۔ ٹریفک کا شور اور اس کا دھواں وغیرہ سب ماحول کی آلودگی کے سبب ہیں۔ اللہ تعالیٰ صاف ستھرا رہنے والوں کو پسند کرتا ہے۔ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اپنے آپ کو اور گھر کو صاف ستھرا رکھیں۔ اور گھر کا سارا کوڑا کرکٹ گلیوں اور سڑکوں پر پھینکیں۔ ہوسکتا ہے کہ آپ کے اس کام سے کسی کو تکلیف پہنچ رہی ہو۔


ہمارے پیارے نبی کریمؐ نے فرمایا کہ:


صفائی ایمان کا حصّہ ہے۔ صفائی اور پاکیزگی کے سلسلے کواسلامی تعلیمات میں بنیادی حیثیت حاصل ہے۔ ہمارا مذہبی فریضہ یہ ہے کہ ہم ماحول کو آلودگی سے بچانے میں مدد کریں۔ حضرت محمدؐ نے درخت لگانے کو صدقہ جاریہ قرار دیا ہے۔ اور ہمیں معلوم ہی ہے کہ درخت اور پودے ہمیں ماحول کو آلودگی سے بچانے میں مدد کرتے ہیں۔ اور ہمیں آکسیجن فراہم کرتے ہیں۔ جو ہماری زندگی کے لئے بہت ضروری ہے۔ شجر کاری میں تو خود آپؐ بھی حصّہ لیا کرتے تھے ۔ اور صحابہ کرام ؓ کے ساتھ مل کر کجھور کے پودے لگائے۔ رسول اکرمؐ نے ایمان کے ستر سے کچھ اوپر بیان شعبے بیان فرمائے۔ جن میں سے ایک شعبہ تکلیف دہ چیز کا راستے سے ہٹانا بھی ہے۔ حدیث میں ایسے مکانات کی تعمیر کرنے سے منع فرمایا ہے۔ جس کی وجہ سے ہمسایوں کے گھر تک صاف اور تازہ ہوا پہنچنے میں رکاوٹ ہو۔ شوروغل بھی آلودگی کا ایک سبب پے۔


قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ: بے شک آوازوں میں سے سب سے بری آواز گدھے کی ہے۔ یہ کہ شوروغل کو ناپسندیدہ عمل قراردیا ہے۔ ہمیں چاہیئے کہ دھواں چھوڑتی گاڑیوں کو ٹھیک کروائیں۔ نہروں اور دریاؤں ساحلوں کو آلودگی سے بچائیں۔ کیونکہ صاف پانی انسانی صحت کےلئے اور پانی میں پائی جانے والی مخلوق کے لئے نہایت ضروری ہے۔ جنگلات کی حفاظت کرنی چاہیئے۔ آپؐ نے سر سبز درختوں کو کاٹنے سے سخت منع کیا  ہے۔ آپؐ نے فرمایا اگر کوئی شخص درخت لگا رہا ہو اور قیامت  بھی نمودار ہونے لگے تو پھر بھی وہ درخت لگانا جاری رکھے۔ 



160