شاہ فیصل شہید

Posted on at


شاہ فیصلؒ مرحوم 1907ء میں سعودی عرب میں پیدا ہوئے۔ وہ شاہ عبدالعزیز اسعود کے دوسرے بیٹے تھے۔ انھوں نے اپنی ابتدائی اور مذہبی تعلیم اپنے نانا شیخ عبدللہ بن عبدالطیف سے حاصل کی۔ انھوں نے اپنی ابتدائی تعلیم بہت کم عرصے میں مکمل کر لی، اور اپنی تعلیم مکمل کرنےکے بعد حکومت کے معاملات میں دلچسپی لینے لگے۔ اسی وجہ سے انھیں سرف بیس سال کی عمر میں حجاز کا گورنر بنا دیا گیا۔ اس کے بعد کافی عرصے تک آپ بہت سے ممالک میں سعودی سفیر کے طور پر کام کرتے رہے۔اس وجہ سے آپ نے بہت ذیادہ تجربہ حاصل کر لیا۔ آپ نے کچھ عرصے تک اپنی مسلح افواج کے سربراہ بھی رہے۔                                                          ولی عہد مقرر کر دیا گیا۔ 1958ء کو آپ نے وزیر اعظم کے طور پر حلف اُٹھایا۔ اس وقت سعودی عرب بہت زیادہ مشکلات کا شکار تھا۔ لیکن شاہ فیصل نے اپنی ذہانت اور تجربے کی مدد سے ان مسائل اور مشکلات پر قابو پاء لیا۔ اسکے بعد آپ نے 1960ء میں وزیراعظم کے عہدے کو چھوڑ دیا لیکن جلد ہی 1962ء میں دوبارہ اس عہدے کو سنبال لیا۔ اسکے بعد انکے بڑے بھائی شدید بیمار پڑ گئے۔اور1964 کو شاہ فیصل شہید کو بادشاہ منتحب کر لیا گیا۔

                                     

شاہ فیصل کو شروع ہی سے اسلام سے لگاؤ تھا۔ وہ ایک اچھے مسلمان تھے ،اور ایک بادشاہ ہونے کے باوجود نہایت سادہ طبیت کے مالک تھے۔ انھوں نے اپنی پوری کوشش کی کہ لوگوں کو مکمل طریقے سے اسلام پر چلایا جائے۔ وہ ایک بہت بڑے رہنماء اور قابل حکمران تھے۔ وہ اپنے لوگوں سے بہت پیار کرتے تھے۔ ان کے دور حکومت میں سعدی عرب نے بہت سے شعبوں میں ترقی حاصل کی۔ وہ اپنی زیادہ تر دولت اپنے ملک کی فلاح کے لیے لٹاتے تھے۔ سعودی عرب کی معشت تیل پر انحصار کرتی ہے۔ا سی وجہ سے شاہ فیصل نے ملک میں تیل کی پیداوار کو بڑھانے کے لیے بہت سی فیکٹریاں لگائیں۔ چونکہ عرب ایک صحرائی علاقہ ہے اس لیے شاہ فیصل نے اپنی زمین کو سیراب کرنے کے لیے بہت زیادہ کام کیا۔اسکی مدد سے زرعی پیداوار میں اضافہ ہوا۔

                                     

شاہ فیصل تعلیم کو بہت اہم سمجھتے تھے اسی وجہ سے اُنھوں نے سکول کھولے اور تعلیم مفت دینے کا فیصلہ کیا۔ اسکے ساتھ ساتھ انھون نے مختلف یونیورسٹیز کا اجرء کیا۔ انھوں نے ہسپتالوں اور دواخانوں کا پورے ملک میں جال بچھادیا۔ اور سب سے پہلے 1000 ڈاکٹر اور نرس   پاکستان سے سعودیہ ان ہسپتالوں میں تعینات کی گئیں۔ شاہ فیصل بہت زیادہ       خدا ترس انسان تھے ۔ وہ گریب لوگوں کی مدد کرتے تھے۔ انھوں نے حاجیوں کے لیے مختلف سعولیات فراہم کیں۔ شاہ فیصل چاہتے تھے کہ مسلمان یکجاء ہو جایئں۔ انہوں نے اپنی پوری کوشش کی کہ کسی طرح مختلف مسلمان ممالک کو   ایک دوسرے کے قریب لایا جا ئے۔ وہ مسلمانوں کے درمیان بھائی چارہ قائم کرنا چاہتے تھے۔ جب 1974ء میں جب پاکستان کے شہر لاہور میں اسلامی سربراہی کونسل کا آغاز کیا تو شاہ فیصل اس کونسل میں سب سے آگے تھے۔

شاہ فیصل ایک مخلص دوست اور پاکستان کے لوگوں کے خیر خواہ تھے۔ انہوں نے پاکستان کی بہت سے مشکل حالات میں مدد کی۔ جن میں 1965-1971 کی پاک بھارت جنگ قابل ذکر ہے۔ جب 1971 میں مشرقی پاکستان جب پاکستان سے الگ ہوا تو شاہ فیصل بلکل بھی خوش نہیں تھے۔

 

عالم اسلام کے ایک عظیم انسان اور بادشاہ کو ان ہی کے بتھیجے نے شہید کر دیا۔ یہ 25 مارچ 1975ء کا سب سے افسردہ دن تھا۔تمام عالم اسلام میں ماتم کا سا سماں تھا۔نہ صرف عرب بلکہ پاکستان سمیت تمام مسلمان ممالک نے آپ کی وفات پر افسوس کا اضار کیا۔وہ نہ صرف ایک نڈر لیڈر تھے بلکہ وہ عالم اسلام کے سب سے مقدس ترین مکامات، مکہ اور مدینہ کے محافظ تھے۔تمام مسلمان دنیا میں اُن کے لیے محبت اور عزت تھی اور وہ ہمارے دلوں میں ہمیشہ رہی گی۔

                                         

                                    



About the author

haider-ali-7542

Student of BS Chemistry.

Subscribe 0
160