تاج محل(پارٹ ۲)

Posted on at


تا ج محل کی عمارت اس قدر دل آویز،خوبصورت دلکش اور احساس جمالیات سے بھر پور ہے۔ کہ پہلی مرتبہ دیکھنے والا اسے دیکھ کر مبہوت رہ جاتا ہے۔ فنی لحاظ سے بھی یہ عمارت مہارت اور فنکاری کا ایک مکمل نمونہ ہے۔ اسکا نتیجہ یہ ہے کہ ہر قوم یا ہر گروہ کے لوگ اسکو اپنانے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ اور اس سے منکر ہوتے ہیں۔ کہ مغلوں میں اس قدر اہلیت اور صلاحیت نہیں تھی کہ وہ اس اعلیٰ پایہ کی عمارت تعمیر کرا سکیں۔اس لیئے جب اہل یورپ کے سیاحوں نے اسے دیکھا تو انہیں اس قدر حیرانی ہوئی کہ انہوں نے یہ ماننے سے انکار کر دیا کہ ہندوستانی اس قدر تخلیقی ذہن کے مالک ہو سکتے ہیں۔لہذا انہوں نے کہا کہ یہ عمارت در حقیقت یورپین ماہر تعمیرات کے ذہن کی تخلیق ہے۔ایک یورپی سیاح سباستیم مارنق ہندوستان آیا تھا۔جب تاج محل کو دیکھا تو اسکے تاثرات تھے کہ اسکا ماہر تعمیر وینس کا رہنے والا ایک شخص ہے جسکا نام گیرو نیجوویرونس ہے جو یہاں ایک پرتگیزیی جہاز میں آیا تھا۔ اس سے پہلے کہ اسکی شہرت ہو وہ شہر لاہور میں وفات پا گیا ۔

اس نے اس کہانی کو ہوا دی کہ بادشاہ نے اسے اپنے دربار میں طلب کیا اور حکم دیا کہ وہ اسکی مرحوم بیوی کے لیئے مقبرے کا ایک ڈیزائن تیار کرے۔ چنانچہ اس نے بادشاہ کے حکم کے مطابق چند ہی دنوں میں کئی ڈیزائن تیار کر کے اسکی خدمت کے لیئے پیش کر دیے۔ اسطرح اسنے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ تاج محل کا نقشہ ایک اطالوی کا بنایا ہوا ہے۔

بہر حال یہ ایک دلچسپ بات ہے کہ ۱۷ صدی میں کہ جب مغل ایمپائر اپنی بلندیوں پر تھی اور یورپی تاجر یہاں آ کر مغل دربار سے تجارتی رعایتیں طلب کر رہے تھے اس وقت بھی وہ یہ تسلیم کرنے کے لیئے تیار نہیں تھے کہ مغلوں میں اس قدر اہلیت وصلاحیت اور فنی لیاقت ہے کہ وہ تاج محل جیسی عجوبہ روزگار تعمیر کرا سکے۔



About the author

hadilove

i am syed hidayatullah.i have done msc in mathematics from pakistan.And now i am a bloger at filmannex.and feeling great

Subscribe 0
160