زکوۃ کی اہمیت و افادیت

Posted on at


زکوۃ کی اہمیت و افادیت


زکوۃ عبادت اور اسلام کے ارکان میں سے ہے جس طرح نماز بدنی عبادت ہے اس طرح زکوۃ مالی عبادت ہے۔ زکوۃ کے معنی پاکیزگی کے ہیں کیونکہ اس کی ادائیگی سے باقی مال پاکیزہ ہو جاتا ہے، اسلامی شریعت میں زکوۃ مال کے اس حصے کو کہتے ہیں کہ جو اللہ کے حکم کے مطابق غریبوں میں تقسیم کیا جائے۔


زکوۃ ہر بالغ اور آزاد مسلمان پر فرض ہے، مگر اس صورت میں جب اس کے پاس سال تک ساڑھے سات تولہ سونا یا ساڑھے باون تولہ چاندی یا اس کی قیمت کے برابر نقدی یا تجارت کا سامان ہو اور وہ گھر کی ضروریات سے زیادہ ہو اور جونہی سال پورا ہو جائے اس رقم، زیورات کا چالیسواں حصہ یا ڈھائی فیص بطور زکوٰۃ ادا کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے۔ اس طرح زمین کی پیداوار پر بھی زکوٰۃ فرض ہے، نہری اور چاہی زمین کی فصل کا بیسواں حصہ اور بارانی زمین کی فصل کا دسواں حصہ بطور زکوۃ فرض ہے۔ گھر کے استعمال کی چیزوں پر زکوۃ فرض نہیں ہے۔ پاگل اور بچے اور مقروض آدمی پر زکوٰۃ فرض نہیں ہے۔ پالتو جانورں اور مویشیوں پر زکوۃ فرض ہے۔ اس کی تعداد یوں ہے بھیڑ، بکریاں کم ازکم چالیس ہوں۔ بھینس یا گائے کم از کم بیس اور اونٹ کم از کم پانچ ہوں ان کی قیمت کے حساب سے ڈھائی فیصد زکوۃ فرض ہے۔


زکوۃ کے مصارف:۔ زکوۃ مندرجہ ذیل افراد کو دی جاتی ہے۔


فقراء۔ جس کے معنی ہیں غریب و تنگ دست۔


مساکین۔ جو کما نے کے قابل نہ ہوں۔


عا ملین۔ وہ لوگ جو زکوٰۃ وصول کرنے کے لئے ملازم رکھے گئے ہوں۔


مسافر۔ ایسے لوگ جو وطن سے دور ہوں اور کسی حادثے کا شکار ہو کر بے بس ہوں۔


غارمین۔ وہ لوگ جن کے ذمہ قرض ہو اور ادا کرنے کی طاقت نہ رکھتے ہوں۔


مجاہد۔ خدا کی راہ میں لڑنے والے۔


فی الرقاب۔ جو کسی کی غلامی میں ہوں اور آزاد ہونے کے لئے ان کے پاس رقم نہ ہو۔


نو مسلم۔ ان مسلمانوں کی حوصلہ افزائی کے لئے جو نئے نئے مسلمان ہوئے ہیں۔


کن لوگوں کو زکوۃ دینا جائز نہیں۔


اپنے ماں باپ، دادا، دادی، نانا، نانی۔


بیٹا، بیٹی، پوتا، پوتی، نواسا، نواسی


شوہر بیوی کو اور بیوی شوہر کو زکوٰۃ نہیں دے سکتے۔


غیر مسلم کو۔


سیدوں کو زکوۃ دینا جائز نہیں۔


مسجد کی تعمیر ، کفن دفن میں زکوۃ لگانا جائز نہیں۔


قرآن مجید میں زکوۃ کا حکم نماز کے ساتھ شامل کیا گیا ہے اس سے زکوۃ کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے ارشاد ربانی ہے۔ اور نماز قائم کرو اور زکوۃ ادا کیا کرو۔


دوسرے مقام پر فرمایا۔


آپ ان کے مالوں سے صدقہ لے لیجئے۔ جن سے آپ کو پاک اور صاف کردیں گے۔ گویا زکوٰۃ ادا کرنے سے باقی مال پاک ہو جاتا ہے اور زکوۃ ادا کرنے والا خود پاک ہو جاتا ہے۔ زکوٰۃ مسلمانوں میں اعلیٰ اخلاق پیدا کرتا ہے۔ اس کی ادائیگی سے بخل اور کمینہ پن پیدا نہیں ہوتا۔ دوسروں کی تکالیف اور ضرورتوں کا کسی حد تک احساس ہوتا ہے، دولت ایک جگہ اکٹھی نہیں ہوتی اور ان سے بے چاروں کی ضرورتیں بھی پوری ہو جاتی ہیں جو زکوۃ کے واقعی مستحق ہوتے ہیں۔ ان کی مشکلات آسان ہو جاتی ہیں۔ خود غرضی پیدا نہیں ہوتی۔ زکوۃ کی اہمیت اور فوائد مندرجہ ذیل نکات سے واضح ہوتی ہے۔


محتاجوں کی حاجت روائی ہوتی ہے بعض لوگ ایسے ہوتے ہیں جو خودکما کر نہیں کھاسکتے۔


اسلام خود غرضی سے منح کرتا ہے ، مال کس کو عزیز نہیں ہوتا۔ لیکن اسلام نے زکوۃ کو قانون بنا کر واضح کر دیا ہے کہ تمہیں سب سے زیادہ عزیز اللہ کی رضا ہونی چاہیئے۔


زکوۃ سے غرباء کی کئ مشکلات حل ہو سکتی ہیں۔ اسی طرح ترقی کی راہیں کھل سکتی ہیں۔


زکوۃ ایمن کی نشانی اور قومی زندگی کا ذریعہ ہے۔


حضرت ابو بکر صدیق ؓ کا فرمان ہے کہ آنحضرت ﷺ کی وفات کے بعد کچھ لوگوں نے زکوۃ دینے سے انکار کر دیا تو آپ نے ان سے جنگ کی اور فرمایا۔ جس نے نماز اور زکوۃ میں فرق کیا خدا کی قسم میں اس سے ضرور جنگ کروں گا



About the author

muhammad-haneef-khan

I am Muhammad Haneef Khan I am Administration Officer in Pakistan Public School & College, K.T.S, Haripur.

Subscribe 0
160