صفائی پر بحث

Posted on at


صفائی پر بحث


صفائی نصف ایمان ہے۔ ہمیں قرآن مجید میں طہارت اور پاکیزگی کے بنیادی اصول بتائے گئے ہیں۔


اللہ پاک نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا


اپنے کپڑوں کو پاک رکھو اور ناپاکی سے دور رہو ۔


رسول اکرام ؐ نے فرمایا


طہارت اور پاکیزگی ایمان کا حصہ ہے۔


 


ہمیں چاہئے کہ ہم ہر طرح کی صفائی کا خیال رکھیں۔ مطلب ہمیں اپنے ماحول اپنے گھر، اپنی گلی، اپنی خود کی صفائی کا خیال رکھنا چاہئے۔ آج کے دور میں گندگی کا مقام اعلی درجے پر ہے۔ ہر جگہ جہاں نظر جاتی ہے وہیں گندگی کا منظر نظر آتا ہے۔ ہر گلی کوچے میں کوڑا کرکٹ کی نمائش دکھائی دیتی ہے۔ گلی گلی میں گندا پانی موجود ہوتا ہے۔ یہ سب کچھ ہم لوگوں نے اپنی زندگی کا حصہ بنا لیا ہے۔ ہم یہ نہیں سوچتے کہ اس سب گندگی کے اثرات سے ہم لوگ خود بیماریوں کا شکار ہوتے چلے جا رہے ہیں۔


پہلے کے دور میں لوگ صفائی پسند ہوتے تھے۔ جس کی وجہ سے بیماریوں سے پاک رہتے تھے۔ جبکہ آج ہم گندگی کے ٹیلوں میں پھنسے ہوئے ہیں اور ان ٹیلوں سے نکلنے کی کوشش نہیں کرتے تو ہم لوگ خود بہ خود بیماریوں کا شکار ہوتے چلے جا رہے ہیں ۔ آج جو یہ دل کی بیماری، جگر کی بیماری، کینسر کی بیماری، کالا یرقان، شوگر اور اس قسم کی بے شمار بیماریاں ہیں۔ یہ سب کی سب گندگی کی وجہ سے ہے۔ جو ہماری خود کی پیدا کردہ ہیں۔ اگر ہم ان گندی بیماریوں سے بچنا چاہتے ہیں تو اس کا حل یہ ہے کہ ہم اپنے آپ کو اور اپنے ماحول کو صاف ستھرا رکھیں۔


ہمیں چاہئے کہ ہم اپنے گھروں کا کوڑا گلیوں میں نہ پھینکیں۔ اپنی گلیوں میں کھڑا ہوا پانی صاف کریں۔ کیونکہ دیکھنے والا ہمارے گھر کی صفائی کا اندازہ ہماری گلی محلے کی صفائی سے لگاتے ہیں۔ اگر ہماری گلی صاف ستھری ہوگی تو ہمارے گھر کی صفائی بھی نمایاں ہوگی۔ اس کے بعد ہمیں اپنے گھر کی صفائی کا خیال رکھنا چاہئے۔ تاکہ اگر کوئی ہمارے گھر آئے تو وہ قوفت محسوس نہ کرے دوسری بات یہ ہے کہ جہاں ہم رہتے ہیں۔ اس جگہ کی صفائی رکھنا بہت ضروری ہے۔ کیونکہ جب تک ہمارے گھر کی صفائی نہیں ہوگی تب تک ہم بیماری میں مبتلا رہیں گے۔ اور پھر گھر کی صفائی سے انسان کی خود کی شخصیت کا اندازہ ہوتا ہے۔ اس کے کردار کا پتا چلتا ہے۔ اور پھر گھر کی صفائی کے ساتھ ساتھ اس کی خود کی صفائی بھی ہونا ضروری ہے۔ ہمیں اپنی صفائی ستھرائی کا بھی خیال رکھنا چاہئے۔ اگر ہم صاف ستھرے ہوں گے تو کوئی ہمارے پاس بیٹھنا بھی پسند کرے گا ہمارے گھر آنا بھی پسند کرے گا۔


 



About the author

160