ملک بھر میں بد امنی کی صورتحال۔۔۔إ ﴿حصہ اول﴾

Posted on at


ملک بھر میں بد امنی کی صورتحال سے عام آدمی اس قدر مانوس ہو چکا ہے کہ جتنا دیگر مساہل سے، بلکہ اگر یوں کہا جاہے تو بےجانہ ہوگا کہ عام آدمی کی عادت سی بن گہی ہے، اور اگر آج عام آدمی کو پورا دن کسی بھی طرح کی بد امنی کی خبر سننے کو نہ ملے تو اس کو یوں محسوس ہوتا ہے کہ جیسے چاہے میں چینی نہ ہو اور وہ پورا کپ پی گیا ہو۔

    
 جہاں بد امنی پورے ملک میں زندگی اور موت کا کھیل بن چکی ہے، وہاں عوام بھی خوف و حراست میں مبتلا ہیں۔ حکومت کی آنکھیں کچھ کھلی تو ہیں لیکن یہ پتہ نہیں کہ کب تک کھلی رہتی ہیں، ڈر تو اس بات امر کا ہے کہ کہیں کھلی کی کھلی ہی نہ رہ جاہیں۔ ملک کے دیگر صوبوں کے ساتھ ساتھ خیبر پختنخواہ بد امنی کا مرکز بنتا جا رہا ہے۔

اور عوام کی امید اب اس کمیٹی پر لگی ہیں جو قیام امن کیلیے کردار ادا کرنے کیلیے تشکیل دیگہی ہے۔ عام آدمی  نے تو اپنے حق راے دہی سے جن کو اسمبلیوں تک پہنچایا وہ اس قابل نہیں، کہ اب پھر عام آدمیوں کے اس جنگل سے خواص کو تلاش کرنا پڑا۔۔۔
 بہرحال شکر اس بات کا کہ خواص ملے تو۔۔۔إ ًکے پی کےً میں بد امنی کی آگ اس قدر بلند ہوہی کہ اب اس سے اٹھنے والی چنگاریاں ًکے پی کےً کے قدرے پرامن علاقوں میں بھی پہنچنا شروع ہو گہیں ہیں۔ جن میں ہزارہ اور گلگت بلتستان کے اضلاع بھی شامل ہیں۔ ہزارہ ڈویژن ٦ اضلاع بلکہ اب ۷ اضلاع ہریپور، اہبٹ آباد، مانسہرہ، تورغر، بٹگرام اور کوہستان پر مشتمل ہے جو کے ایک حد تک پر امن تصور کیے جاسکتے تھے لیکن کچھ عرصے سے مزکورہ پر امن اضلاع میں بھی دیگر حصوں میں لگنے والی آگ کی چنگاریاں گرنا شروع ہو گہیں ہیں۔  اور مانسہرہ، ایبٹ آباد اور بٹگرام کے اضلاع سے بارودی مواد کی برآمدگی آنے والے حالات کی پیشن گوہی کرتی دکھاہی دیتی ہے۔ قیام امن کیلیے آخری فیصلہ آپریشن کا ہر رکھا گیا مزاکرات میں پیش رفت نہ ہوہی تو پھراور کوہی چارہ نہیں۔ لیکن سوالات یہ بھی پیدا رہے ہیں کہ مزکورہ بالا پرامن علاقوں میں اس طرح کی کارواہیوں کیلیے لوگ باہر سے آرہے ہیں یا کہ ان ہی علاقوں سے لوگوں نے یہ کام شروع کردیا ہے۔



About the author

qamar-shahzad

my name is qamar shahzad, and i m blogger at filamannax

Subscribe 0
160