مسلمانوں کی غلامی کی وجہ

Posted on at


اللہ کےنام سےابتدا ہےجس کی تمام صفات رحیمی بھاری ہےاسلام کی پسند ہےاورمسلمان جس کی محبت۔ جس کی غلامی ہزاروں غلامیوں سےنجات ہے اب سوال یہ پیدا ہوتا ہےکہ ایک غلامی ہزاروں غلامیوں سے کیسےنجات کا ذریعہ ہے۔بالکل اسی طرح جیسےآزادی ایک موج کا وجودجس طرح صرف دریامیں ہی ہے۔وہی اس کی سالمیت کا ضامن ہےمگر اگر یہ موج روگر دانی اختیارکرے توکئی غلامیوں کا شکار ہوجاتی ہےپھراسےزمین کےاشاروں پرچلنا پڑتاہے آخرکارموت کےمنہ میں چلی جاتی ہے۔اسی طرح ایک مسلمان جب تک دائرہ اسلام میں رہ کراپنی زندگی گزارتا ہے تووہ دنیا کی غلامی سےبچا رہتا ہے کیونکہ جب ایک مسلمان اقرار کرتاہے کہ اللہ کہ سؤا کوئی معبود نہیں توگویا اس نےباقی تمام حاکموں کی حاکمیت کا انکارکیا ہے۔تمام رۂیسوں کی ریاست کا انکار کیاہےتمام جابروں کے جبرکاانکارکیاہے۔تمام امرأکی امارات انکار کیا ہےیعنی تمام غلامیوں سےنجات حاصل کرلی ہے۔ مگرجیسےہی مسلمان اسلام کےساحلوں کوعبور کرتاہےتواسے دنیاکےتمام اشاروں پر چلنا پڑتاہےاور اس کی تنزلی میں تبدیل ہوجاتی ہے اب یہ دیکھنا ہے کہ اسلام کےساحل کیاہے۔ اس میں سب سےپہلۓ اللہ تعالی کا شریک ٹھہراناہے۔ جادوکرنا ناحق کسی زندگی کوختم کرنا۔جسے اللہ تعالی نےمحترم ٹھہرایا ہو مگرحق کےسوا سود کھانا۔یتمیوں کا مال کھانا میدان جہاد سےبھاگ جانا اورپاک دامن گناہ سے دور مومن عورتوں پرتہمت لگانا اوربعد میں باتوں کا حکم ہے حدیث نبوی ہے۔


ظاہر وباطن یعنی ہرحال میں اللہ سےڈروغصہ اورمہربانی دونوں حالتوں میں انصاف کی بات کہو۔غربت اورامارت دونوں حالتوں میں اعتدال پر قائم رہو۔جو مجھ سےکٹےاس سے تعلقات جوڑوں اورجومجھےمحروم کریں میں اسے عطا کروں جو مجھ پرظلم کرے میں اسے معاف کروں خاموشی کی حالت میں غور وفکر کرو میری گفتگو اللہ کاذکربن جائے۔میری نظرعبرت حاصل کرنے والی نگاہ ہو میں اچھے کاموں کا حکم دوں اوربرائی سے منع کروں۔


آج مسلمان ایک ڈبتی ناؤ کی شکل میں بہے جا رہے ہیں سختیوں کا ہرنیا تجربہ مسلمانوں پر ہی کیاجا رہا ہے اس کی وجہ یہی ہےکہ ہم مقصدیت بھلا چکے ہیں۔ مسلمانوں نے اپنی منزل بدل لی ہے جس سے ان کی شناخت ہو گئی ہے۔ کیونکہ انسان کی منزل اس کی شناخت ہے۔



About the author

160