رسالت کی حقیقت

Posted on at


انسانی زندگی کو کامیاب بنانے کے لیے یہی کافی نہیں ہے کہ اس کی پرورش اور نشونما کے لیے اس کو زندگی کی بنیادی ضروریات فراہم کر دی جائیں بلکہ اس سے بڑھ کر انسان کی ایک ضروریات یہ بھی ہے کہ کوئی ایسا ہو جو اس کو زندگی کا حقیقی مقصد سمجھائے اس کو مالک حقیقی کا راستہ بتائے اور یہ بتائے کہ زندگی کیا ہے اور زندگی کے یہ سب سامان کس نے اور لیوں عطا فرمائے اللہ تعالیٰ نے ان تمام معمالات میں اس کی رہنمائی لے لیے تہایت پاکیزہ فکروعمل والے انسانوں کو منتخب فرمایا انھیں دین اخلاق اور شریعت کا علم عطا فرمایا تاکہ وہ قول و فعل اور اپنے مثالی کردار سے بنی نوع اسباب کو دین اور دنیا کی بھلائی کا درس دیا ان نفوس قدسیہ کو نبی رسولﷺ یا پیغمبر کہتے ہیں یہ سلسلہ حضرت آدمؑ سے شروع ہوا۔



اور نبی کریمﷺ پر ختم ہوا ایسے تمام انسان جن کو اللہ تعالیٰ نے انسانیت کی رہنمائی اور اسے صحیح علم فراہم کرنے کے لیے مقرر فرمایا وہ نہایت سچے اور دینت دار انسان تھے جو کبھی جھوٹ نہیں بولتے تھے اس لیے لوگ ان کی بات پر یقین کرتے تھے اخلاق و کردار کے لحاظ سے بھی یہ انبیاء بھی آچھے اخلاق و سیرت کے مالک تھے اور عقل و دانش کے اعتبار سے بھی اپنے اپنے زمانے کے بہترین افراد تھے اللہ تعالیٰ نے ہر دور میں ہر اُمت لے لیے اپنے نبی اور رسول بھیجے تاکہ ان کی یہ اہم ترین ضرورت پوری ہو سکے اور اپنی زندگی کے حقیقی مقصد کو پہچان سکیں انسانی رہنمائی اور زندگی کے بلند ترین مقصد کی وضاحت کے لیے اللہ کے آخری نبی حضرت محمدﷺ بھیجے گئے۔



آپﷺ کے بعد اب قیامت تک کوئی اور نبی نہیں آئے گا اللہ تعالیٰ نے آپﷺ پر قرآن مجید نازل فرمایا قرآن مجید آخری آسمانی کتاب ہے اس کے بعد اب کوئی کتاب نہیں آئے گی تاریکیوں سے نکال کر روشنی میں لانے کا مطلب شیطانی راستوں سے ہٹا کت رب کریم کے راستے پر لانا ہے ہدایت انسان کی بنیادی ضرورت ہے رسالت کے ذریعے انسان پر دو جہاں کی فلاح کا راستہ دیکھتا ہے اپنے آپ کو پیچانتا ہے ارشاد الٰہی ہے پس حقیقت یہ ہے جسے اللہ ہدایت بخشنے کا ارداہ کرتا ہے اس کا سینہ اسلام کے لیے کھول دیتا ہے۔




About the author

160