مانی ۲

Posted on at


ڑھلتے،ڈھلتے ہوگی شام

رہتے رہتے رہ گیا کام

 

ہوش اڑ گے،جورہے وہ جاتے رہے

جب پہنچا اسکی نظروں کا جام،لب بام

 

انسان فانی ہے بس فنا ہو جاےٴ گا

رہے گا بس خدا اور اسی کا نام

 

غالب کا اصلوب اور مٹھاس کہاں سے لاوٴں

ملتے نہیں میرے شہر میں اس دور کے آم

 

سحریار ہی کچھ ایسا تھا۔کہ بھٹک گیا مانی

منزل کو وہ پالیتا اگر سنبھال کے چلتا دو قدم

 

بے رخی بہت ان اداوٴں میں

نرمی بہت تیری صداوٴں میں

 

جل اَٹھتا ہے دل بے رخی سے ایسے

برستی دھوپ ہے جیسے چھاوٴں میں

 

چل جانے بھی دے اب ان باتوں کو

نکلتا ہے آفتاب،جیسے بادلوں میں

 

بھول جاتا یوں سب کچھ،شوخیٴ نین دیکھ کر

دیدار کناروں سے جی اَٹھتا ہے نا خدا جیسے سمندروں میں

 

تیرے رخسار کی سرخی دیکھ کر،کھل آٹھتا ہے مانی

پیا سے کو مل جاےٴ جیسے پانی،تپتے صحراوٴں میں



About the author

160